اسلام آباد: (دنیا نیوز) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔ ایسی فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
تفصیل کے مطابق مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی صدر کے امن پلان پر پاکستان نے اپنا موقف دیتے ہوئے دو ریاستی حل کی خواہش کا اظہار جبکہ آزاد فلسطین کے قیام کی حمایت جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے اس اہم معاملے پر جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے مشرق وسطیٰ امن منصوبہ کے اعلان کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستان نے ہمیشہ سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بات چیت کے ذریعہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور دیرپا حل کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان عالمی تسلیم شدہ قواعد اور 1967ء سے قبل بارڈرز کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کا حامی ہے۔ ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں امن کے نام پر پورا فلسطین اسرائیل کے حوالے کر دیا گیا
یاد رہلے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے اپنے منصوبے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس منصوبے میں مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل قبضہ تسلیم کرنے اور شہر کے ایک حصے میں فلسطینی دارالحکومت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ غیر قانونی آباد کاریوں پر اسرائیل کا قبضہ اور چار سال کے لیے مزید کالونیوں کی تعمیر روکنے کی تجویز بھی پلان کا حصہ ہے۔
امریکی صدر نے میڈل ایسٹ پیس پلان کے نام اپنا منصوبہ پیش کیا تو ان کے پہلو میں اسرائیلی وزیر اعظم اور سامنے صرف صیہونی سامعین بیٹھے تھے۔
ٹرمپ کے مطابق امن منصوبے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس بلاشرکت غیرے اسرائیل کا دارالحکومت ہوگا، ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ مقدس شہر کا ایک چھوٹا سا حصہ فلسطینی ریاست کا کیپٹل ہوگا لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ وہ چھوٹا سا حصہ کہاں ہوگا، بدلے میں امریکی صدر چاہتے ہیں کہ فلسطینی اسرائیل کو بطور یہودی ریاست تسلیم کریں۔
اسرائیلی آباد کاریاں چار سال کے لیے معطل رہیں گی لیکن جو غیر قانونی کالونیاں بن چکی ہیں وہ اسرائیل کا ہی حصہ ہونگے، ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ منصوبے سے فلسطینی سرزمین د گنی ہو گی لیکن اس کی بھی وضاحت نہیں کی گئی ہے ایسا ہوگا کیسے؟
پلان کے تحت غزہ کی پٹی میں محصور مہاجروں کی اپنی سرزمین پر واپسی کا دروازہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہوگا۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی اور حماس نے امریکی منصوبے کو مسترد کر دیا، حماس نے مشرقی بیت المقدس اسرائیل کے حوالے کرنے کے بیان کو اشتعال انگیز اور ٹرمپ کے منصوبے کو فضول قرار دیا۔
ایران نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو یکطرفہ اور اسرائیل نواز کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے 2 مارٹر گولے فائر، کوئی شہری زخمی نہیں ہوا: ترجمان دفتر خارجہ
ادھر اپنے ایک اور بیان میں ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ آج صبح افغانستان سے 2 مارٹر گولے فائر کئے گئے، حکام نے سکیورٹی وجوہات کے سبب فوری طور پر طورخم بارڈر بند کر دیا۔ مارٹر گولوں سے کسی شہری کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان معاملے پر افغان حکام سے رابطے میں ہے، توقع ہے طورخم گیٹ جلد کھول دیا جائے گا۔