اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی باقاعدہ منظوری دے دی۔ بجٹ کا مجموعی حجم 8 ہزار 238 ارب روپے ہے۔
دنیا نیوز کے مطابق فنانس بل 2019ء کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ فنانس بل 2019ء پر اپوزیشن کی جانب سے آنے والی تمام ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے 7022 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا
دوسری طرف قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کل جاری مالی سال کی جاری ضمنی گرانٹس کی منظوری دے گی۔ ضمنی گرانٹس کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی بجٹ کا اجلاس اختتام پذیر ہو جائے گا۔
اس سے قبل وزیرمملکت ریونیو حماد اظہر نے فنانس بل 2019 منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ اپوزیشن اراکین ایوان میں کالی پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن کے جو اراکین فنانس بل کی منظوری کے موقع پر موجود نہیں ہے اور ابھی تک ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا گیا ہے۔ ان ممبران اسمبلی کے حلقوں کے عوام کی توہین ہے۔ اگر ہمارے کچھ اراکین کو بجٹ اجلاس میں شرکت سے روک کر حکومت بجٹ پاس کرنا چاہتی ہے تو اس بجٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔ اتنے اہم دن ان ارکان کا موجود نہ ہونا ہم سب کے لئے شرم کی بات ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ حکومتی وزیر زیادہ تر جھوٹ بولتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مشکل زیادہ قرضے نہیں بلکہ موجودہ حکومت کی نااہلی ہے۔ 2011 میں قرضے پچیس ہزار ارب لئے تھے اور 1500 ارب کے گردشی قرضے تھے۔ اب ڈیٹ سروسنگ 29سو ارب تک جا پہنچی ہے حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ڈیٹ سروسنگ میں چو دہ سو ارب کا اضافہ کردیا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی اور پالیسی ریٹ میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کے ڈیٹ سروسنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کے چیلنج پر حماد اظہر کھڑے ہوئے تو شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان کے والد صاحب میرے دوست تھے اور ہیں، وہ سچ بولا کرتے تھے۔ میں جھوٹ بولنے والے کی عزت نہیں کر سکتا۔ ایوان میں شورشرابا شروع ہوا تو ڈپٹی اسپیکر نے ارکان کو خاموش کرایا۔ اسی دوران مرتضی جاوید عباسی اور شہریار آفریدی میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
اس موقع پر حماد اظہر نے کھڑے ہوکر کہا جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہے یقین سے کہہ سکتا ہوں شاہد خاقان عباسی نے بجٹ پڑھا ہی نہیں۔ شاہد خاقان عباسی جواب دینے کے لیئے کھڑے ہو ئے تو ڈپٹی اسپیکر نے شاہد خاقان عباسی کو فلور دینے سے گریز کیا اور کہا آپ کو بات کرنے کا پورا موقع ملا۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت جو بجٹ منظور کرانے جا رہی ہے پاکستان کی عوام اور معیشت کیلئے زہر قاتل ہے آج پوری دنیا میں معیشت کی بڑھوتری کی ریس لگی ہوئی ہے ہم معیشت کو تین فیصد سے پانچ فیصد تک پہنچانے میں کامیاب رہے اور ورلڈ بینک کی رپورٹ مطابق 2018 میں معیشت کی گروتھ چھ فیصد مقرر کردی گئی تھی کیا ورلڈ بینک کو ہمارے قرضوں کا پتہ نہیں تھا مگر موجودہ حکومت نے سابقہ حکومت اور معیشت کی تباہی کے قصے بیان کرنا شروع کردیتے ہیں تو ہماری معیشت 5.8فیصد سے واپس 3فیصد پر ہے۔