اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے اس دوران ایوان میں شور شرابہ بھی ہوتا رہا۔ بجٹ پاس کرانے سمیت دیگر معاملات پر حکومتی و اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر زبانی حملے کئے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں حکومتی رکن اور وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ماضی میں بڑے بڑے منصوبے بنائے گئے جو ادھورے چھوڑ دیئے گئے، ہم نے 54 سال سے رکے مہمند ڈیم کا افتتاح کروایا، داسو منصوبے پر برسوں کی تاخیر کی گئی، اب چند دنوں میں اس منصوبے پر بھی کام شروع ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی تعصب کی بنا پر کوئی کیس نہیں بنایا لیکن شہبازشریف صاحب کو کراچی میں ہرایا توانہوں نے مجھ پرکیس دائر کر دیا جیس میں شہباز شریف کی طرف سے ایک جعلی دستخط والا بیان حلفی جمع کرایا گیا۔ ن لیگ پر حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ماڈل ٹاون میں جو 14لاشیں گریں انکا حساب کون دیگا۔
ان سے قبل ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق کا خطاب میں کہنا تھا کہ معلوم ہے ہمارے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کیلئے کتنا دباؤ ہوتا ہے، حکومت کو میثاق معیشت یاد رہ گیا میثاق جمہوریت کیوں یاد نہیں رہا۔ 5 سال حکومت کر کے آئے ہیں،سب معلوم ہے۔ تاریخ میں سب سے بڑے خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا، اس بجٹ نےتنخواہ دار طبقے کی چیخیں نکال دی ہیں۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کرپشن صرف سیاستدانوں تک محدود ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 20 دن کا سٹاک چھوڑ کر آیا تھا، ریلوے کے موجودہ وزیر 3 دن پر لے آئے۔ حادثے پر میرا استعفیٰ مانگتےتھے لیکن میں نے وزیر ریلوے سے استعفیٰ نہیں مانگا۔ پنشنرز کو ادائیگیاں نہیں دی جا رہیں تا کہ خسارہ دکھایا جا سکے۔ چور چور کا سودا کب تک بکے گا۔
ن لیگی رکن خواجہ آصف کا ایوان سے خطاب میں کہنا تھا کہ میثاق معیشت حکومت اوراپوزیشن میں نہیں سیاسی جماعتوں میں ہونا چاہیے، فواد کیساتھ جو انکی پارٹی نے کیا ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بنگلادیش میں میثاق معیشت سیاسی جماعتوں کےدرمیان ہوا۔ ہماری پارٹی سے اگر یہ آوازآئی کہ مذاق معیشت ہے تو اسکی وجہ موجودہ حالات ہیں، ہم آج بھی میثاق معیشت کی حمایت کرتے ہیں۔
وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ یا پی پی میں جوبھی اقتدارمیں آیا مولانا ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ ن لیگ اور پی پی ایک دوسرے کو چور کہہ کر ووٹ لیتی تھیں۔ ن لیگ ہاؤس میں "شین" اور لاہور پہنچ کر "میم" ہو جاتی ہے۔
فواد چودھری نے اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی میں غیرقانونی بھرتیوں سے ادارے تباہ کیے گئے، اداروں کی مضبوطی کےبغیر اچھی گورننس ممکن نہیں۔ فوج نےعوام کا ساتھ دینے کیلئے بجٹ میں اضافہ نہیں لیا، پلوامہ واقعہ کے بعد اصولی طور پر فوج کے بجٹ میں اضافہ ہونا چاہیے تھا۔ حکومت نے سرکاری اخراجات میں 50 ارب روپے کمی کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میثاق معیشت پر شہبازشریف کو انکی پارٹی سپورٹ نہیں کرتی توہماری سپورٹ لے لیں، سیاست میں صرف ایک تبدیلی آئی ہے اور وہ ہے عمران خان کا ابھرنا۔ پاکستان میں کرپشن کیخلاف بیانیہ بنا ہے تو وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کا ہے، عمران خان نے کہا تھ ارلاؤں گا، رلا دیا، کہا تھا پکڑوں گا، پکڑ لیا۔
حکومتی و اپوزیشن اراکین ایک دوسرے کے خطاب کے دوران شور مچاتے اور ڈیسک بجاتےرہے تاہم آج کے اجلاس میں کوئی ہنگامہ آرائی یا لڑائی جھگڑا دیکھنے میں نہیں آیا۔