اسلام آباد: (دنیا نیوز) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس کی کولیکشن بہت کم ہوتی ہے، ہم نظام کو بہتر بنا رہے ہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کیساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ ہم نے بڑا ٹارگٹ سامنے رکھا ہے۔ لانگ ٹرم سٹرٹیجی کے تحت کام کر رہا ہوں۔ ہم سارا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، ماہرین سے بھی اس حوالے سے رائے لی جائے گی۔
شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ہم نے بزنس مین کو اعتماد دینا ہے۔ انکم ٹیکس افسران جب تنگ نہیں کریں گے لوگ خود ٹیکس دیں گے۔ معیشت کی بہتری کیلئے کاروباری افراد کو اعتماد دینا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انگریزی میں لکھے ٹیکس قوانین عام آدمی سمجھ بھی نہیں سکتا۔ ایف بی آر کے قانون کی زبان کو سلیس اور آسان بنا رہا ہوں۔ قوم ساتھ نہیں دے گی تو ٹیکس ٹارگٹ مشکل ہو جائے گا۔ چھوٹے دکانداروں سے فکسڈ ٹیکس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء تک تمام حکومتوں نے رئیل انکم ٹیکسیشن کو ختم کیا۔ بزنس مین کو یقین دلاتا ہوں کہ ٹیکس افسر ہراساں نہیں کرینگے۔ ہم ٹیکس کے ہدف کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ تاجر برادری کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ ہم نے اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔ چھوٹے تاجروں کے لیے قوانین کو آسان بنایا جائے گا۔ ہمیں مایوسی کے بجائے اب عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
پروگرام کے دوران بات کرتے ہوئے چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے کہا کہ ماضی میں بھی چھوٹے چھوٹے کارخانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششیں کی گئیں۔ حالات برے ہیں، 550 ارب کا ہدف کیسے پورا کیا جا سکے گا؟
ماہر امور ٹیکس ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ورلڈ بینک نے ہمیں آئینہ دکھایا ہے۔ ایف بی آر کا ٹارگٹ پورا کرنا ممکن ہے۔ بڑی گروتھ کا دعویٰ کرنے والوں نے ماضی میں کچھ نہیں کیا۔ کیا ہم ہمیشہ مایوسی کے اندھیروں میں ہی رہیں گے؟ قومی فریضہ سمجھتے ہوئے سب کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔
سابق وزیر مملکت برائے محصولات ہارون اختر خان نے پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں تو چاہتا ہوں ایف بی آر اپنا ٹارگٹ پورا کرے لیکن شبر زیدی کو آنے والے دنوں میں مشکلات کا اندازہ ہوگا۔ موجودہ معاشی حالات میں کس طرح اتنا ٹیکس اکٹھا کیا جا سکے گا؟ حکومت نے جو ٹارگٹ ایف بی آر کو دیا، وہ ناممکن ہے۔