کراچی: (دنیا نیوز) چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ بے نامی کا قانون 2019 میں نافذ ہوچکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو کہا ہے کہ بے نامی اکاؤنٹ پر قانون بڑا سخت ہے۔ ٹرانزیشن دینی پڑے گی۔ بے نامی اکاؤنٹ کو ٹرانزیشن دینے کیلئے ایمنسٹی اسکیم لائی گئی۔ اثاثہ ڈکلیئر اسکیم، میرے مینڈیٹ میں نہیں تھی۔ ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے کہا تھا تاجروں کونیب، ایف آئی اے، اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹسزبھیج کر ہراساں کیا جاتا ہے، ہم خوف وہراس کے ماحول کوختم کریں گے۔
تقریب سے مزید خطاب کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ بے نامی اکاؤنٹ کھلتا ہے اور شام کو بند ہو جاتا ہے اس میں تاجر شامل نہیں ہیں۔
شبر زیدی کا کہنا تھا کہ اوورسیزپاکستانی بیرون ممالک سے20ارب ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں۔ حوالہ، ہنڈی کو روکنے کی کوشش کریں گے۔
چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم میں کوئی ابہام نہیں، تاجر بہتر تجاویز دیں تو عملدرآمد کریں گے۔ ملک میں طویل المدتی اصلاحات کرنی ہونگی۔ سندھ اور پنجاب سمیت ملک کی مارکیٹوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔ دکانوں اور مارکیٹوں سےمتعلق ڈیٹا وزیراعظم سے شیئرکروں گا
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اسمگل اشیا کو بیچنا چوری نہیں ہے۔ تاجر رمضان کے احترام میں اسمگل شدہ اشیا کی فروخت ازخود بند کریں۔ افغان ٹرانزٹ کےعلاوہ بھی پاکستان میں اسمگلنگ کی جا رہی ہے۔
چیئر مین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ادارے کو چھاپے مارنے سے روک دیا اب تاجر گرفتاری سے کیوں خوفزدہ ہیں، ہراسمنٹ دو طرح کی ہوتی ہے اگر ادارہ شامل ہوا تو اسے روکوں گا اگر آدمی کر رہا ہو تو وہ میرے بس میں نہیں۔ ایف بی آر افسران سے گرفتاریوں کے صوابدیدی اختیارات ختم کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آڈٹس سے صرف خوف کا ماحول پھیلتا ہے، شعبہ جاتی آڈٹس سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو کوئی اضافی ریونیو حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری چلانے کیلئے ضروری نہیں کہ امپورٹ بھی کریں۔ چند خام مال پر تو ریلیف دیا جاسکتا ہے سب پر ٹیکس چھوٹ نہیں ملےگی، ہماری انڈسٹری کو فراڈ کے لیے استعمال کیا گیا۔