نئی دہلی: (دنیا نیوز) پاکستان کی جانب سے بھارت کو پاکستان کا منہ توڑ جواب کے بعد اب مودی کی چیخیں دور تک سنائی دینے لگی ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نے اپنی فضائیہ کی کمزوری اور ملکی نقصان کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ آج رافیل طیاروں کی کمی بھارت نے محسوس کی اگر رافیل طیارے ہوتے تو نتائج کچھ اور ہوتے لیکن سیاست کی وجہ سے بھارت کا بڑا نقصان ہوا ہے۔
2016 میں 9.4 ارب ڈالر کے 36 رافیل جنگی طیاروں کی خریداری کے معاہدے پر مودی سرکار نے فرانسیسی کمپنی ڈاسولٹ کو بھارتی پارٹنر کے انتخاب کے لیے آپشن دینے سے انکار کیا جس کا انکشاف فرانس کے سابق صدر فرینکوئس ہولاندے نے کیا جس پر ہر طرف مودی سرکار کی لعن طعن ہوئی۔
بھارتی عوام اور سیاست دانوں نے رافیل طیاروں کے معاہدے میں غبن، خردبرد اور کک بیکس لینے پر مودی سرکار پر کڑی تنقید کی جس کےبعد مودی سرکار کی نیند حرام ہو گئی۔
اس سے قبل 31 جنوری 2012 کو ہندوستانی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا تھا کہ بھارت، فرانس سے 126 رافیل لڑاکا طیارے خریدے گا۔
اس معاہدے کے تحت فرانسیسی کمپنی ڈاسالٹ ایوی ایشن نے 18 لڑاکا طیارے مکمل تیار کرکے بھارت کو دینے تھے اور باقی 108 طیارے بھارت کے سرکاری ادارے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ اور ڈاسالٹ ایوی ایشن کے اشتراک سے ہندوستان میں تیار ہونے تھے۔
بعد ازاں مودی حکومت نے فیصلہ کیا کہ وہ 126 طیاروں کے بجائے مکمل تیار شدہ صرف 36 طیارے خریدے گی اور ہندوستانی سرکاری کمپنی کے ذریعے طیارے بنانے کا منصوبہ یہ کہہ کر ختم کردیا گیا کہ دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس جنگی طیارے بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے معاہدے کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا جسے مودی حکومت نے ماننے سے انکار کردیا۔ مودی حکومت نے بہانہ بنایا کہ رافیل معاہدے میں ملکی راز افشا ہونے کا خدشہ ہے، لہٰذا قومی سلامتی کے پیش نظر بھارتی حکومت رافیل معاہدہ اسمبلی میں پیش نہیں کرسکتی۔
وزیرِاعظم نریندر مودی نے 36 طیاروں کی خریداری کے لیے 10 اپریل 2015 کو فرانس کا دورہ کیا۔ اس دورے میں انیل امبانی ان کے ساتھ تھے۔
اپوزیشن نے الزام لگایا کہ انیل امبانی نے نریندر مودی کے فرانس جانے سے 13 دن پہلے ریلائنس ڈیفنس کے نام سے نئی کمپنی بنائی لیکن انیل امبانی اور ان کی کمپنی نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔