کراچی: (دنیا نیوز) کراچی کے میئر وسیم اخترنے سندھ حکومت سے کہا ہے کہ شہر میں پانچ سو عمارتیں گرانے کے حکم کے خلاف نظر ثانی اپیل کرے۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کے ایم سی، شادی ہال نہیں گرائے گی۔ خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں سوال یہ ہے، اگر عمارتیں غیر قانونی ہیں تو تحقیقات کی جائیں کہ بنانے کی اجازت کس نے دی تھی؟
ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد میں خالد مقبول صدیقی اور میئرکراچی وسیم اختر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ کراچی میں پانچ سو عمارتوں کو گرانے کا حکم آیا ہے ان عمارتوں کی تحقیقات کروائی جائیں کہ یہ غیرقانونی ہیں یا نہیں، سپریم کورٹ کے زیرنگرانی ایک کمیٹی بنائی جائے جو چالیس سال کا احتساب کرے، پانچ سو عمارت کے حوالے سے تحقیقات شروع کی گئیں تو بڑے نام سامنے آئیں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کو لوٹ کا مال سمجھا ہے، کے ایم سی سمیت متعدد زمینوں پر قبضہ کیا گیااس پر توجہ دینی چاہیے۔
میئرکراچی کا کہنا تھا کہ میں سندھ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ پانچ سو عمارت کے حکم نامے پر نظر ثانی کی جائے، پانچ سو پچس عمارت اور گوٹھ کارآمد ہوسکتی ہیں تو یہ مسئلہ کیوں حل نہیں ہوسکتا؟ شادی ہالز کو مسمار کرنے کا کہا گیا ہے لوگ اس حوالے سے احتجاج کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے نوٹسز دیئے جانے پر آل کراچی شادی ہال ایسوسی ایشن نے اتوار (27 جنوری) سے شہر کے شادی ہال بند کرنے کا اعلان کردیا۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نوٹس دینے کی کارروائی تیز کی اور ضلع شرقی اور وسطی میں 50 فیصد پلاٹس کو کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔
حکام کے مطابق ایس بی سی اے پیر (28جنوری) سے آپریشن شروع کرے گی۔ نوٹس ملنے کے بعد شادی ہال مالکان آج سوک سینٹر میں واقع ایس بی سی اے کے مرکزی دفتر پہنچ گئے اور احتجاج کیا۔
بعدازاں سوک سینٹر میں موجود سیکیورٹی عملے کی مداخلت پر مظاہرین منتشر ہوگئے جس کے بعد شادی ہالز ایسوسی ایشن کے وفد کے ایس بی سی اے حکام سے مذاکرات ہوئے جو ناکام ہوگئے۔شادی ہالز ایسوسی ایشن نے مذاکرات ناکام ہونے پر کل سے شادی ہال بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔