نعلین مبارک کیس منطقی انجام تک پہنچائیں گے: چیف جسٹس

Last Updated On 17 January,2019 02:56 pm

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا نعلین مبارک کی چوری پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے، یہ انتہائی مبارک اور نایاب چیز ہے، جس کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی، چوری کرنے والا بد بخت ہے، نعلین مبارک کی تلاش کا کیس منطقی انجام تک پہنچائیں گے، ممکن ہے میڈیا پر تشہیر سے کوئی سراغ مل جاتا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مزاروں کے چندے اور نعلین مبارک کی چوری پر ازخود نوٹس کی سماعت کی، پولیس حکام نے بتایا نعلین مبارک 31 جولائی 2002 کو چوری ہوئے، انہیں سمگل کر کے باہر لے جا یا گیا یا پاکستان میں ہی ہیں یا پھر برونائی لے جانے اور واپس لانے کے دوران چوری ہوئے، کئی جگہ تفتیش کے لئے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا لگتا ہے پولیس نعلین مبارک کی تاحال شناخت ہی نہیں کر سکی۔

این این آئی کے مطابق پولیس حکام نے بتایا نعلین مبارک کی پیمائش کرائی، فنگر پرنٹس کا جائزہ بھی لیا اور موقع پر جو ایس پی گیا اس کے فنگر پرنٹس ملے ہیں، ایک دفعہ کراچی سے خبر آئی، وہاں بھی گئے، اب ہمارے پاس اصل نعلین مبارک کی پہچان کا پیمانہ آگیا، کمرہ عدالت میں نعلین مبارک کا ویڈیو کلپ چلایا گیا، چیف جسٹس نے پو چھا کیا ٹی وی یا اخبار میں تشہیر کی گئی تاکہ کوئی اللہ کا بندہ ہمیں معلومات دے دے ،پولیس حکام نے بتایا یہ تعین کرلیا کہ کون سے نعلین مبارک چوری ہوئے، معلومات دینے والے کے لئے 50 لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا فرانس برطانیہ اور مسلم ملکوں کے میوزیم سے رابطہ کریں، ہو سکتا ہے کسی نے چوری کر کے وہاں فروخت کر دیئے ہوں، این این آئی کے مطابق پولیس حکام نے بتایا ترکی اور انگلینڈ کے میوزیم سے بھی چیک کیا ہے۔ پولیس حکام نے بتایا کئی لوگ خفیہ طور پر نعلین مبارک کی زیارت کراتے ہیں، ایسے مقامات پر پولیس ٹیمیں بھجوائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو مذہبی فریضہ سمجھ کر اشتہارات چلانے چاہئیں، ہمیں لگ رہا ہے کہ پولیس صحیح سمت میں کام کر رہی ہے، جو تبرکات ہمارے پاس موجود ہیں، پنجاب حکومت ان کی حفاظت کرے، انہیں شیشوں کے باکس میں محفوظ کرے، اس معاملے میں جو معاونت درکار ہوگی، عدالت فراہم کرے گی۔ عدالت نے جے آئی ٹی کو نعلین مبارک کی تلاش جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے ہر 3 ماہ بعد پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

این این آئی کے مطابق عدالت نے نعلین مبارک کی بازیابی کیلئے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کا حکم دیتے ہوئے کہا جب سے نعلین مبارک چوری ہوئے ہیں درخواست گزار ننگے پاؤں پھر رہا ہے، اس معاملے کو ہم نے نہیں چھوڑنا، اپنے آرڈر میں لکھوادیں گے، پولیس بتا دے کہ آئندہ کیا کرنا ہے ؟ چیف جسٹس نے کہا اوقاف کا محکمہ بالکل فارغ ہے، مزاروں پر کروڑوں روپے کا چندہ عقیدت سے لایا جاتا ہے، محکمہ اوقاف بتائے اسے کون کھا جاتا ہے ؟ ان پیسوں سے مزاروں کے کام ہونے چاہئیں، متعلقہ حکام نے بتایا سارا چندہ مرکزی اوقاف فنڈ میں جاتا ہے اور عدالتی حکم پر اس کافرانزک آڈٹ جاری ہے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ فرانزک رپورٹ پنجاب کابینہ کو پیش کی جائے جو فیصلہ کرے کہ مزاروں کا نذرانہ کیسے اور کہاں خرچ کرنا ہے ؟ عدالت نے مزاروں کے چندے کی حد تک از خود نوٹس نمٹا دیا۔