چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی بہت کچھ کیا :تھنک ٹینک

Last Updated On 14 January,2019 02:52 pm

لاہور: (روزنامہ دنیا) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے جانے سے پہلے ہی چھریاں نہیں استرے تیز کر لئے گئے ہیں۔ انگریزی اخبار میں تو مضمون لکھ دیا گیا جس میں جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس سے اختلافی نوٹ کا ذکر ہے، ان کے ضمیر نے بھی ایسا ہی کیا ہے جیسے جسٹس حمود الرحمان کے ضمیر نے کیا تھا۔ جب تک جنرل یحیی خان سیٹ پر رہے تو کچھ نہ ہوا جب چلے گئے تو غاصب قرار دے دیے گئے اور آج تک غاصب ہیں، خواجہ برادران اور کھوکھر برادران کے پیٹ میں تو خوشی سے لڈو پھوٹ رہے ہیں۔

پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر نے کہا ہے کہ جوہر ٹائون اور مسلم ٹائون والے چیف جسٹس کو یاد رکھیں گے، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا۔ سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی بہت کچھ کیا ہے لیکن یہ باقی نہیں رہے گا۔ لوگ ہیجان کا شکار ہو کر فیصلے نہیں کرتے، یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ملک ٹھیک کرنے کیلئے کوشش کی، اللہ ان کو اس کا اجر دیگا لیکن ان کی وراثت قائم نہیں رہے گی جس طرح افتخار چودھری کی نہیں رہی ہے، نئے چیف جسٹس الگ طریقے سے کام کریں گے لیکن وہ ہیجان کا شکار ہونے والے نہیں ہیں۔ ہارون الرشید نے کہا کہ آصف زرداری کو مہلت ضرور ملی ہے لیکن عارضی مہلت ہے۔

سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا ہے کہ جانے والے سے گلہ کون کرے، ڈیم کی بات کی، تجاوزات کے خاتمے کا کام کیا، مکے دکھانے والے کیخلاف کام کر دیتے تو نیک نامی بڑھ جاتی۔ وکلا گردی کو سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے رواج دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے وکلا میں گروپنگ نہیں کروائی۔ یہاں جس کا رول ہوتا ہے وہ کام نہیں کرتا، پاکستان میں لوگ حکومتوں کی طرف نہیں عدالتوں کی طرف دیکھتے ہیں۔ منتخب حکومتوں کا کام عدالتیں کر رہی ہیں۔ اس وقت حکومت اور اپوزیشن پر دبائو موجود ہے، 15 دن پہلے جو دبائو آصف زرداری اور پیپلز پارٹی پر تھا وہ ریلیز ہو چکا ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی اور آصف زرداری کو کہیں نہ کہیں سے ریلیف ضرور ملا ہے، یہ پاکستان کی سول اور منتخب حکومتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

سلمان غنی نے مزید کہا کہ پاکستان کا بڑا سیاسی المیہ یہ ہے کہ ہم نان ایشو کو ایشو اور ایشو کو نان ایشو بناتے ہیں، این آر او کی بات فواد چودھری سے پہلے عمران خان نے کی تھی حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ وزیر اعظم این آر او نہیں دیا کرتا۔ سندھ میں پیپلز پارٹی اور آصف زرداری کو کہیں نہ کہیں سے ریلیف ضرور ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو نوازشریف کے ساتھ ہوا تھا وہی آج کل وزیر اعظم ہائوس میں ہو رہا ہے، عوام نے جس کام کیلئے عمران خان کو وزیر اعظم منتخب کیا ہے اسے منوائیں۔ پی اے سی کے معاملے پر شیخ رشید سپریم کورٹ نہیں جائینگے۔

اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کا نام ہماری عدلیہ کی تاریخ میں سب سے اوپر آئیگا، میں نے ان جیسا دلیر جج نہیں دیکھا اور نہ ہی کبھی ان کانام کرپشن کے حوالے سے کسی اخبار میں آیا ہے۔