اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹر مشاہد اللہ خان نے حکومت کیخلاف بات شروع کی تو چیئرمین سینیٹ اور قائد ایوان انھیں سمجھاتے رہے لیکن انہوں نے کسی کی نہ سنی۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دھرنے والوں سے معاہدہ کیا، خدائی انصاف شروع ہو گیا، لیگی رکن نے بیرونی امداد کیلئے حکومت کی کوششوں پر بھی تنقید کی۔
اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مشاہد اللہ کو سمجھایا اور ٹوکتے ہوئے کہا کہ فواد چودھری ایوان میں موجود نہیں، ان کیخلاف بات نہ کریں لیکن لیگی رہنما نے ان کی ہدایت پر عمل نہیں کیا۔ اس موقع پر شبلی فراز نے بھی مشاہد اللہ کو سمجھانے کی کوشش کی کہ آپ دوبارہ ایسی باتیں کر کے ہاؤس کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔
سینیٹر فیصل جاوید نے مشاہد اللہ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے کرپشن کا دفاع کرنے کے لیے قانون سازی ہوتی تھی، اب پکڑے جا رہے ہیں تو شاعری ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقامہ منی لانڈرنگ کیلئے استعمال کیا گیا لیکن اپوزیشن کہتی ہے چوروں پر چوکیدار بھی چور ہونا چاہیے، حکومتی سینیٹر نے چارٹر آف ڈیموکریسی کو چارٹر آف کرپشن قرار دیا۔