لاہور: (طارق عزیز) مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے ایک دن کی تنخواہ بھاشا ڈیمز فنڈ میں دینے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمارے موقف کی نفی ہوگی، مسلم لیگ ن پہلے دن سے یہ کہہ رہی ہے کہ ڈیمز چندوں سے نہیں بنتے، اب ہم کس منہ سے بھاشا ڈیم کے لئے فنڈز اکٹھا کریں، پارلیمانی پارٹی کی اکثریت کی رائے پر تجویز واپس لے لی گئی۔
پارٹی صدر شہباز شریف نے منی بجٹ پر بریفنگ کے لئے 4 ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو آج صبح دس بجے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس میں شرکا کو بریف کرے گی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی میں سینئر رہنماؤں نے تجویز پیش کی کہ ہمیں پانی کے مسئلہ پر حکومت کی حمایت کرنی چاہیے اور ایک دن کی تنخواہ ڈیمز فنڈ میں دینے کا ایوان میں اعلان کیا جائے تاہم جب اس پر مشاورت ہوئی تو اکثریت نے رائے مسترد کر دی اور کہا ہمیں فنڈز دینے کی ضرورت نہیں بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے نواز شریف حکومت میں زمین ایکوائر کرنے اور 123 ارب روپے مختص کرنے کے اقدام کو اجاگر کریں، میڈیا اور عوام کو یہ پیغام دیں کہ یہ منصوبہ مسلم لیگ ن نے نہ صرف شروع کیا بلکہ اس کے لئے 123ارب روپے خرچ کئے اور ایوان میں حکومت اور وزیراعظم عمران خان سے پوچھا جائے کہ مذکورہ ڈیم کے لئے نواز حکومت میں 123 ارب روپے خرچ کرنے کے مقابلہ میں انہوں نے اب تک کتنا فنڈ اکٹھا کیا ہے جس پر سب نے اتفاق کیا اور ایک دن تنخواہ کی تجویز پارٹی صدر شہباز شریف نے واپس لے لی۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بیگم کلثوم نواز کی وفات پر فاتحہ خوانی اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کی گئی، دھاندلی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے لئے چار ناموں احسن اقبال، رانا تنویر، مرتضیٰ جاوید عباسی، رانا ثنا اللہ کے ناموں کی منظوری دی گئی جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان کو منی بجٹ پر بریفنگ کے لئے پنجاب کی سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، احسن اقبال، سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل اور علی پرویز ملک پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی۔ علاوہ ازیں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، شہباز شریف نے بطور پارٹی صدر، اپوزیشن لیڈر اور چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی بھرپور کردار ادا کرنیکا فیصلہ کیا ہے، ان مقاصد کے لئے شہباز شریف زیادہ وقت اسلام آباد گزاریں گے جس کیلئے انہوں نے ایمبیسی روڈ پر ایک بڑا گھر لے لیا ہے جس کی تزئین و آرائش جاری ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنمائوں شہباز شریف، مشاہد حسین سید، رانا تنویر، خواجہ آصف، احسن اقبال، سردار ایاز صادق، رانا ثنا اللہ نے اپوزیشن چیمبر میں مشاورت کی جہاں یہ بات زیر بحث آئی کہ اگر شہباز شریف چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کا عہدہ اپنے پاس نہیں رکھتے تو حکومت کو اپنا چیئرمین لگانے کا جواز مل جائے گا جبکہ تحریک انصاف روایت قائم رکھتے ہوئے پی اے سی کے چیئرمین کا عہدہ اپوزیشن لیڈر کو دینے کی اخلاقی طور پر پابند ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے سینئر رہنماؤں نے شہباز شریف کو چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی بننے کا مشورہ دیا جس پر اتفاق کر لیا گیا۔