اسلام آباد: (دنیا نیوز) جج احتساب عدالت محمد بشیر نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ سنایا جائے گا۔ واجد ضیاء العزیزیہ ریفرنس میں بھی بیان ریکارڈ کروائیں۔ احتساب عدالت نے ٹرائل کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
دورانِ سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ لندن فلیٹس ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہو چکے جبکہ ٹھوس شواہد بھی پیش کر دئیے گئے ہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ اب ملزمان کی صفائی کا بیان قلمبند کیا جائے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مخالف کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہی ہو گا جو نیب، احتساب عدالت کو کہے گا؟ تینوں ریفرنس آمدن سے زائد اثاثوں کے ہیں، کچھ گواہان کیساتھ دفاع بھی بعض چیزوں میں مشترکہ ہو گا۔ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں بھی گواہان کے بیانات مکمل کرائے جائیں اور تینوں ریفرنسز میں ایک ساتھ صفائی کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔ الگ الگ بیان لینا عدالتِ عالیہ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے نیب کی درخواست مسترد کر دی۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے ٹرائل کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ جج محمد بشیر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے درخواست پر فیصلہ آ جائے تو پھر 342 کے بیان کا معاملہ دیکھیں گے۔ اب سپریم کورٹ کی مرضی ہے کہ کتنا وقت دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو دی گئی پہلی دو ماہ کی توسیع شدہ مدت 12 مئی کو ختم ہو رہی ہے۔