نیویارک : (ویب ڈیسک ) دنیا کے 43 ممالک میں ایک ارب سے زائد افراد ہیضے کی بیماری کی وبا کے خطرے سے دوچار ہیں اس حوالے سے اقوام متحدہ نے الرٹ جاری کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس حوالے سے ایک الرٹ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 43 ممالک میں ایک ارب لوگوں میں ہیضے پھیلنے کا خطرہ ہے اگر اس سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور بچوں کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ہیضے کی وبا سے لڑنے کے لیے اتنے وسائل نہیں ہیں، اس متعدی بیماری سے لڑنے کے لیے فوری طور پر 64 ملین ڈالرز درکار ہیں اور اس میں تاخیر سے ہیضے کی وبا تباہ کن صورت اختیار کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک 24 ممالک میں ہیضے کی وبا پھیلنے کی اطلاع ملی ہے اور ڈبلیو ایچ او کا اندازہ ہے کہ 43 ممالک میں ایک ارب افراد ہیضے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارہ صحت گلوبل ہیضہ ریسپانس فورس کے منیجر ہنری گرے کا کہنا ہے کہ اس سال مئی سے قبل یہ تعداد 15 تھی تاہم اب تک صورتحال یہ پیدا ہوچکی ہے کہ جو ممالک ہیضے سے متاثر نہیں ہوئے تھے وہ بھی اس بار اس کا شکار ہو رہے ہیں اور ان کیسز میں اموات کی شرح بھی معمول سے کہیں زیادہ ہے۔
ہنری گرے نے ہیضے کے مرض میں اس خوفناک اضافے کی وجہ غربت، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ آبادی کی نقل مکانی کو قرار دیا جس کی وجہ سے لوگ خوراک، پانی اور طبی امداد کے محفوظ ذرائع سے دور ہو جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے نمائندے نے ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ جن ممالک میں ہیضہ سے نمٹنے کے لیے وسائل دستیاب تھے وہاں یہ کم پھیلا ہے ، گزشتہ سال ہیضے کی ویکسین کی تقریباً 3.6 کروڑ خوراکیں تیار کی گئی تھیں جب کہ اس سال 1.8 کروڑ سے زائد ہیضے کی ویکسین کی خوراکیں طلب کی گئی تھیں لیکن اب تک صرف 80 لاکھ ہی دستیاب ہوئی ہیں جس سے ہیضے سے بچاؤ کی مہم میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 سالوں میں ہیضے کے کیسز میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی لیکن 2021 سے اب تک اس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور رواں سال اب تک سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک ملاوی اور موزمبیق ہیں ، دیگر نو ممالک میں برونڈی، کیمرون، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، ایتھوپیا، کینیا، صومالیہ، شام، زیمبیا اور زمبابوے ہیں
واضح رہے کہ ہیضہ ایک جراثیم کی وجہ سے پھیلتا ہے جو کہ عام طور پر آلودہ خوراک یا پانی سے پھیلتا ہے یہ اسہال، قے کا سبب بنتا ہے اور بالخصوص چھوٹے بچوں کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے ، بیماری سے صحت یاب ہونے کے لیے صاف پانی تک رسائی کو یقینی بنا کر نگرانی کو بہتر بنا کر وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔