نیویارک : (ویب ڈیسک ) ممتاز طبی ادارے، ’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘ ( اے ایچ اے) نے کہا ہے کہ بچے جان بچانے کے عمل کو سیکھنے میں بہت دلچسپی لیتے ہیں ، ان میں ہنگامی حالت میں فون کرنا اور سی پی آر جیسا عمل بھی شامل ہے۔
اس ضمن میں اے ایچ اے نے ایک کورس بھی وضع کیا ہے جو بچوں میں جان بچانے والی تدابیر سیکھنے میں مدد دے سکتا ہے ، اے ایچ اے نے مزید کہا ہے کہ بچے بہت منظم انداز میں سینے کو دبانے، سانس کے ساتھ اس عمل کو ہموار کرنے اور سینے کو مؤثر انداز میں بھینچنے کی مہارت کم عمری میں ہی حاصل کرسکتے ہیں۔
اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بچوں میں اوائل عمری سے یہ عادت پیدا ہوجاتی ہے اور وہ جوانی تک اس کام میں ماہر ہوجاتے ہیں ، سکول کے بچے اس ضمن میں بہت جذبہ رکھتے ہیں اور کارڈیئک اریسٹ یا دل کے دورے کی کیفیت بھی جان سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چار سال کی عمر میں بچے مددگار فون نمبر سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ دس سال کا ایک بچہ بہت اچھی طرح سی پی آر کرسکتا ہے۔
یہ تحقیقی رپورٹ 17 مئی کو شائع ہوئی ہے جس کی تفصیلات جرنل سرکولیشن میں دیکھی جاسکتی ہیں ، اس حوالے سے پوری دنیا میں طلبا و طالبات کو سی پی آر سکھانے پر بحث کرنے والے 100 زائد تحقیقی مقالوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اوائل عمر میں سی پی آر سیکھنے والے بچے پوری عمر مزید سیکھتےہیں اور ایک حد تک فرسٹ ایڈ اور سی پی آر کے ماہر ہوجاتے ہیں، اس کے علاوہ وہ اپنی معلومات اور مہارت دوسروں تک بھی منتقل کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ ہو یا پاکستان کارڈیئک اریسٹ کی زیادہ تر اموات ہسپتال سے دور ہوتی ہیں اور اس لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کی بڑی تعداد سی پی آر اور دیگر اقدامات سے واقف ہو۔