برلن: ( ویب ڈیسک) ایک حالیہ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ سرد درجہ حرارت بڑھاپے کی رفتار سست کرتا ہے اور مضر پروٹین کو روکتا ہے۔
دوسرے الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ سرد درجہ حرارت والے خطوں میں رہنے سے خلوی سطح پر مضر پروٹین کی پیداوار کم ہوجاتی ہے اور عمر رسیدگی سے وابستہ دیگر نقصاندہ کیمیکل یا تو ٹوٹ کربے اثر ہوجاتے ہیں یا ان کی پیداوار کم ہوجاتی ہے۔
جرمنی میں یونیورسٹی آف کولون میں بڑھاپے پر سائنسی تحقیق کرنے والے ایک مرکز کے مطابق اگر ہم اطراف کے درجہ حرارت کو معتدل انداز میں سرد کردیں تو اس طرح بدن میں پروٹیوسوم کی سرگرمی بڑھتی ہے۔ اس سے وہ مضر پروٹین کم بنتے ہیں جو وقت کے ساتھ دماغ، اعصاب بلکہ پورے جسم کو بڑھاپے کی جانب دھکیلتے ہیں۔
اس طرح اے ایل ایس جیسے اعصابی مرض کا خطرہ بھی ٹالا جاسکتا ہے اور یوں معلوم ہوا ہے کہ سرد ماحول ہر خلیے کی سطح تک مضر پروٹین کو جھاڑو لگا کر صاف کرتا ہے۔ یہ تحقیق نیچر کے ایجنگ جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
کولون یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ ولچیز اور ان کے ساتھیوں نے ایک قسم کے نیماٹوڈ کیڑے Caenorhabditis elegans (سی ایلیگنز) پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ ماضی میں سی ایلیگنزپر کی گئی تحقیق انسانوں پر بھی منطبق ہوئی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس نیماٹوڈ میں اے ایل ایس مرض اور ہنٹگٹن بیماری کے جین ہوتے ہیں۔
نوٹ کیا گیا کہ سردی میں سی ایلیگینز میں عمررسیدگی سست ہوئی اور مضر پروٹین بھی کم پیدا ہوئے۔
ماہرین نے اس کیڑے پر غور کیا تو سردماحول میں مضر پروٹین کی پیداوار کم ہوگئی اور بڑھاپے کی رفتار بھی سست ہوگئی۔ ماہرین نے یہ بھی معلوم کیا کہ آگر آپ جسمانی اوسط درجہ حرارت والے ماحول یعنی 37 درجے سینٹی گریڈ میں زائد وقت گزاریں تو بھی اس کا فائدہ ہوتا ہے۔
تاہم اس تحقیق کے انسانی اطلاق کا فیصلہ وقت ہی کرے گا جس کے لیے ماہرین کو مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔