جینیوا: (ویب ڈیسک ) پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جس کا مقصد عوام کی توجہ تندرست طرزِ زندگی کی طرف دلانا ہے ۔
اقوام متحدہ کے ادارے ’ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن‘ کے قیام کے بعد 7 اپریل 1948 کو صحت کا پہلا عالمی دن منایا گیا تھا، یہ دن اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت (WHO) کے تحت دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔
ہرسال صحت کا عالمی دن کسی ایک تھیم (پیغام ) کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ امسال 2023 میں یہ دن صحت سب کیلئے " health for all کے عنوان سے منایا جارہا ہے۔
It is #WorldHealthDay!
— World Health Organization (WHO) (@WHO) April 6, 2023
For 75 years, WHO has been committed to promoting #HealthForAll & serving the vulnerable.
Let s celebrate the public health successes of the past & inspire action to tackle future health challenges. #WHO75pic.twitter.com/PYw72sK1xF
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کی 30 فیصد آبادی بنیادی صحت کی سہولیات سے محروم ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کے موقع پر ڈبلیو ایچ او، حکومتیں، بین الاقوامی ادارے، مقامی سماجی تنظیمیں اور فلاحی ادارے عوامی صحت کے حوالے سے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کرتے ہیں۔
صحت کے عالمی دن پر وطن عزیز کی بات کی جائے تو 22 کروڑ کی آبادی کے ملک پاکستان میں 50فیصد شہری صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں عوام کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے ، ملک کی 7.6 فیصد آبادی ہیپاٹائیٹس کا شکار ہے جبکہ ہیپا ٹائیٹس بی اور سی کے مریضوں کی تعداد 1 کروڑ20 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
پاکستان دنیا میں تپ دق کے مرض میں پانچویں نمبر پر ہے جبکہ ایچ آئی وی کا مجموعی طور پر پھیلاؤ بھی 21 فیصد ہے۔
پاکستان ذیابیطس کے مرض کے حوالے سے دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے جبکہ ملک کی 26 فیصد آبادی ذیابیطس کےمرض کا شکار ہے یعنی بیس سال سے زائد عمر کے ساڑھے تین کروڑ شہری اس مرض میں منتلا ہیں ۔
بچوں میں جسمانی نشونما کی کمی کے لحاظ سے پاکستان دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے، جہاں غذائی قلت کے باعث 40 فیصد سے زائد بچے نشوونما رکنے یعنی اسٹنٹنگ کا شکار ہیں ، علاوہ ازیں ملک میں 15 سے 49برس کی ہر ساتویں خاتون بھی غذائی کمی سے دوچار ہے ۔
ملک میں 18 سال سے زائد عمر کا ہر چوتھا شہری ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2020 میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد کینسر کے مرض کا شکار ہوئے جن میں سے ایک لاکھ 17 ہزار جان کی بازی ہار گئے ۔
اسی طرح 2022 میں 83 ہزار خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار ہوئیں جن میں سے تقریبا 40 ہزار جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں ۔
پاکستان اکنامک سروے کے 2021 کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں قومی صحت کے بنیادی ڈھانچے میں 1276 ہسپتال،5802 ڈسپنسریاں،5558 بیسک ہیلتھ یونٹس، 736 رولر ہیلتھ یونٹس اور 780 زچہ بچہ ہیلتھ سینٹرزقائم ہیں جبکہ 416 ٹی بی سینٹرز رجسٹرڈ ہیں۔