نئی دہلی: (ویب ڈیسک) کینسر کے مرض کا شکار صفر سے 14 برس کے عمر گروپ کے لڑکوں کی تعداد بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں دیگر ایشیائی ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں کینسر کے مریضوں کے اعداد و شمار یکجا کرنے والے حکومتی پروگرام نیشنل کینسر رجسٹری کی طرف سے شائع تازہ ترین رپورٹ کے مطابق قومی دارالحکومت دہلی میں رہنے والے چودہ برس تک کے عمر کے ہر دس لاکھ لڑکوں میں 203.1 کینسر کا شکار ہیں۔
نیشنل کینسر رجسٹری کا پروگرام بھارت میں طبی خدمات پر نگاہ رکھنے والے ادارے انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ کے تحت چلایا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صفر سے 19 برس کے عمر گروپ میں کینسر سے سب سے زیادہ متاثرین کی تعداد چین کے جیانگ مین شہر میں ہے، جہاں ایشیا میں لڑکوں میں کینسر کے سب سے زیادہ واقعات درج کیے گئے ہیں۔ تاہم دہلی اس سے صرف ذرا ہی پیچھے ہے۔ دہلی میں، جیانگ مین کے مقابلے فی دس لاکھ میں صرف چھ کیسز کم ہیں۔
یہ رپورٹ 2012-2016 کے درمیان پورے ملک میں کینسر کا شکار مریضوں کی تعداد کی بنیاد پر تیا رکی گئی ہے۔ اس میں بھارت کے آبادی کی بنیاد (پی بی سی آر) پر 28 کینسر رجسڑیز اور ہسپتالوں کی بنیاد (ایچ بی سی آر) پر 58 کینسر رجسٹریز کا احاطہ کیا گیا ہے۔ پی بی سی آر سے مراد ایک جغرافیائی یونٹ ہے۔ اس میں ایک ضلع یا پھر کوئی ریاست بھی ہوسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دہلی میں کینسر کے تمام مریضوں میں 14برس تک کے لڑکوں کی تعداد 4.7 فیصد ہے جبکہ 19 برس تک کے لڑکوں کی تعداد 6.3 فیصد ہے۔
اس طرح دہلی تمام 28 پی بی سی آر میں بچوں میں کینسر کے مریضوں کے لحاظ سے سر فہرست ہے۔ اس کے بعد اورنگ آباد (مہاراشٹر)، حیدرآباد (تلنگانہ) اور واردھا (مہاراشٹر) اضلاع نیز پوری منی پور ریاست کا نمبر آتا ہے۔
لڑکیوں کے معاملے میں بھی یہ صورت حال زیادہ مختلف نہیں ہے۔ دہلی اس معاملے میں ملک میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد تھرواننت پورم، چینئی، کولم اور آئزول کا نمبر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام پی بی سی آر میں چودہ برس تک کی عمر کے لڑکے اور لڑکیوں یعنی دونوں جنس میں کینسر کے مجموعی رجحان میں سابقہ رجحان کے مقابلے میں معمولی گراوٹ آئی ہے۔ نئی رپورٹ میں بچوں کے تمام عمر گروپ میں کینسر کی شرح 0.7 سے 3.7 فیصد کے درمیان تھی جبکہ سابقہ رپورٹ میں یہ شرح 0.7 سے 4.4 کے درمیان تھی۔
رپورٹ کے مطابق ایچ بی سی آر کے اعداوشمار کے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کے تمام عمر گروپ اور دونوں جنسوں میں کینسر کے تمام کیسز میں نصف سے کچھ کم کی وجہ لیوکیمیا ہوتی ہے۔ اس کے بعد لمفوما بچوں میں کینسر کی دوسری سب سے بڑ ی وجہ ہے۔ صفر سے 14 برس اور صفر سے 19 برس کے عمر کے زمرے میں لیوکیمیاکی وجہ سے بچوں میں کینسرکی شرح بالترتیب 46.4 فیصداور 43.2 فیصد تھی۔
معروف طبی جریدہ لانسیٹ‘ میں شائع ایک مضمون میں انٹرنیشنل ایجنسی آف ریسرچ ان کینسر (آئی اے آر سی) کے ڈائریکٹر کرسٹوفر وائلڈ نے لکھا ہے کہ کینسر، باوجودیکہ 20 برس کی عمر سے پہلے بہت کم ہی لوگوں کو ہوتا ہے تاہم یہ بچوں اور نوعمر وں کی موت کی ایک اہم وجہ ہے۔
ڈاکٹر کرسٹوفر وائلڈ کا مشورہ ہے کہ کینسر کے اسباب مثلاً انفکشن اور ماحولیاتی آلودگی وغیرہ کے متعلق ڈاکٹروں کے ذریعہ بیداری پیدا کرکے بچپن میں کینسر کے واقعات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ جن چیزوں سے کینسر کا خطرہ رہتا ہے ان سے ممکنہ طور پر بچنے کی کوشش کی جانی چاہئے نیز کینسر کے اسباب کے حوالے سے ہر ایک کے لیے اعلی اور معیاری معلومات کی فراہمی کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔