لندن: (ویب ڈیسک) برطانوی حکومت کورونا وائرس کی وبا کے بارے میں غلط اطلاعات پھیلانے کے خلاف کاررووائی کر رہی ہے اور اس سلسلے میں کیبنٹ آفس میں ایک ریپڈ رسپانس یونٹ سوشل میڈیا فرمز کے ساتھ مل کر جعلی خبروں اور ضرر رساں کونٹینٹس کو ریموو کر رہا ہے۔
کلچر سیکرٹری اولیور ڈائوڈن کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے جعلی خبروں اور افواہوں کے پھیلائو کی روک تھام کیلئے سخت اقدام ضروری تھا کیونکہ ان سے جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سپیشلسٹ یونٹ یومیہ 10 سے زیادہ ایسے واقعات سے نمٹ رہا ہے۔ یہ یونٹ آن لائن وسیع نوعیت کے ایشوز سے نمٹنے کی کوشش کرے گا جیسا کہ جعلی میڈیکل معلومات دینے والے جعلی ماہرین اور سکیمز چلانے والے کرمنلز وغیرہ۔
مثال کے طور پر گزشتہ منگل کو حکومت کے لوگوں کو گھروں میں قیام کرنے کے لئے ٹیکسٹ میسجز بھیجے جانے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر پیغام کے کئی جعلی ویژنز پھیلنا شروع ہو گئے تھے۔ ان میں سے ایک پیغام میں لوگوں سے کہا گیا تھا کہ اگر انہوں نے رولز کی خلاف ورزی کی تو ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اولیور ڈائوڈن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام ایکسپرٹ میڈیکل ایڈوائس پر عمل کریں اور گھروں میں رہیں۔ این ایچ ایس کو محفوظ رکھیں اور زندگیاں بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری اور اہم ہے کہ یہ پیغام ہر گھر تک پہنچے اور اس پیغام کو نقصان پہنچانے والی غلط فہمی اور غلط معلومات کو تیزی کے ساتھ ختم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایک مہم ڈونٹ فیڈ دی بیسٹ کو دوبارہ لانچ کر رہی ہے۔ جس میں عوام سے اپیل کی جائے گی کہ وہ چیزیں آن لائن شیئر کرنے کے بارے میں احتیاط سے سوچیں۔ یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا جب ڈیجیٹل کلچر میڈیا اینڈ سپورٹ سلیکٹ کمیٹی کے سابق چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ کوویڈ 19 کے بارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات شیئر کرنے کو آفنس قرار دیا جائے۔
کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ ڈیمین کولنز نے کہا کہ کوویڈ ۔19 کی وبا کے حوالے سے غلط معلومات بہت خطرناک ہیں، کیونکہ ایسا بہت کچھ ہے، جس کے بارے میں لوگ نہیں جانتے ہیں اور ہر وقت ایسا ہوتا رہتا ہے، ایسی صورت میں جھوٹی افواہیں پھیلانا بہت آسان ہے۔
مسٹر کولنز ایک آن لائن سروس بھی شروع کر رہے ہیں، جہاں عوام خود کو بھیجے جانے والی کورونا وائرس سے متعلق معلومات کے سکرین شاٹ پوسٹ کرسکتے ہیں۔ سوشل میڈیا کمپنیز نے بھی وائرس کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کے خلاف جنگ کیلئے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹوئٹر نے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غیر مصدقہ دعوئوں اور معلومات کو فروغ دینے والا مواد ہٹا دیا جائے گا۔ گزشتہ ہفتے فیس بک، گوگل، ریڈٹ اور مائیکروسافٹ نے بھی کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور خود کو الگ تھلگ رکھنے والوں کی مدد کریں گے۔