عظیم گلوکار محمد رفیع کی آج 38 ویں برسی ہے

Last Updated On 31 July,2018 11:33 am

لاہور (دنیا نیوز ) برصغیر کے عظیم گلوکار محمد رفیع کی آج 38 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ 24 دسمبر 1924 کو کوٹلہ سلطان سنگھ میں پیدا ہونے والے محمد رفیع بچپن سے ہی آوازوں کی نقالی میں کمال مہارت رکھتے تھے اور کبھی کبھی گلی میں بھیک مانگنے والے فقیروں کی آواز کو اس انداز میں نقل کرتے کہ سننے والا دنگ رہ جاتا۔ اسی عمر میں دوستوں کی جانب سے ملنے والی حوصلہ افزائی کے بعد انہوں نے گلوکار بننے اور اپنی قسمت کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔

1935 میں محمد رفیع کا خاندان بھارت سے ہجرت کر کے لاہور آیا تو ان کے والد نے بھاٹی کے علاقے نور محلہ میں حجام کی دکان کھول لی۔ اسی دکان کے تھڑے پر بیٹھ کر وہ گنگنایا کرتے تھے۔ ان کے بہنوئی نے ان کی آواز سنی تو انہیں استاد بڑے غلام علی خان کا شاگرد بنوا دیا جن سے محمد رفیع نے گلوکاری کے بنیادی اسرار و رموز سیکھے

۔ 13 برس کی عمر میں محمد رفیع کو پہلی بار ایک کنسرٹ میں آواز کا جادو جگانے کا موقع ملا اور اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ 1941 میں انہیں پہلی بار فلم   گل بلوچ   کیلئے گیت گانے کا موقع ملا جس کے بعد وہ ممبئی چلے گئے اور بالی ووڈ میں قسمت آزمانے کا موقع ملا ۔ یہاں ان کی پہلی فلم   پہلے آپ    تھی جس میں انہیں آواز کا جادو جگانے کا موقع ملا۔


فلم   جگنو   میں ان کی آواز میں ریکارڈ گیت    یہاں بدلہ وفا کا بے وفائی کے سوا کیا ہے" اس قدر مقبول ہوا کہ راتوں رات محمد رفیع بالی ووڈ کے مشہور گلوکار بن گئے،
1948 میں محمد رفیع کو اس وقت کے وزیر اعظم نہرو نے سرکاری مہمان کی حیثیت سے وزیر اعظم ہائوس مدعو کیا اور ان سے گیت سنے۔ اسی برس محمد رفیع کو حکومت کی جانب سے چاندی کے تمغے کا حقدار بھی قرار دیا گیا۔


محمد رفیع نے نوشاد ،او پی نیئر ، شنکر جے کشن اور ایس ڈی برمن جیسے بڑے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا۔ ان کی خوبصورت آواز کا جادو ہی تھا کہ انہیں فلم    چودھویں کا چاند   کے ٹائٹل سانگ پر فلم فیئر ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا۔ اس کے بعد فلم   نیل کمل    میں گیت    بابل کی دعائیں لیتی جا   پر نیشنل ایوارڈ عطا کیا گیا۔ ان کے گیت دھرمیندر، جیتندر ، بسواجیت، پردیپ کمار ، منوج کمار ، دلیپ کمار ، شمی کپور ، راجیش کھنہ ، راجندر کمار ، جونی واکر ، ششی کپور ، رشی کپور ، اشوک کمار جیسے نامور اداکاروں پر فلمائے گئے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ان کے کل گیتوں کی تعداد 28 ہزار کے قریب ہے جس میں گیارہ زبانوں میں گائے ہوئے گیت شامل ہیں۔ ان کے فلمی گیتوں کی تعداد 4516 ، غیر فلمی گیت 112 ، اور اس کے علاوہ سینکڑوں علاقائی گیت اور بھجن شامل ہیں۔


محمد رفیع آج ہمارے درمیان نہیں مگر ان کی آواز ہمارے ساتھ موجود ہے۔ ان کے گائے ہوئے مشہور گیتوں میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔
چھلکائے جام آئیے آپ کی آنکھوں کے نام
پتھر کے صنم تجھے ہم نے محبت کا خدا جانا
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
آج پرانی راہوں سے کوئی مجھے آواز نہ دے
مجھے دنیا والو شرابی نہ سمجھو
بہارو پھول برسائو میرا محبوب آیا ہے
نین لڑ جائیں وے تو منوا ما کسک ہوئی وے کری
دل کے جھروکے میں تجھ کو بٹھا کر
سارے شہر میں آپ سا کوئی نہیں
او دنیا کے رکھوالے سن درد بھرے میرے نالے
رنگ اور نور کی بارات کسے پیش کروں
میرے دشمن تو میری دوستی کو ترسے
یہ جو چلمن ہے دشمن ہے ہماری
تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
ہم تم سے جدا ہو کے مرجائیں گے رو رو کے
چھو لینے دو نازک ہونٹوں کو کچھ اور نہیں ہیں جام ہیں یہ
تم مجھے یوں بھلا نہ پائو گے
یہ چاند سا روشن چہرا زلفوں کا رنگ سنہرا