لاہور: (روزنامہ دنیا) پنجاب میں 21 سال گزرنے کے باوجود منشیات کے عادی افراد کی رجسٹریشن کا آغاز نہ ہو سکا۔ 1997ء کے انسداد منشیات ایکٹ کے آرٹیکل 52/53 کے تحت منشیات کے عادی افراد کی رجسٹریشن اور بحالی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
پنجاب مینٹل ہیلتھ ایکٹ 2014ء کے باوجود نشہ کے عادی افراد کو ہسپتالوں میں داخل کرنے کی بجائے نظر انداز کر کے واپس گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب میں منشیات کا استعمال کرنے والے افراد کا 2012ء میں اقوام متحدہ نے سروے کر کے 2013ء میں رپورٹ جاری کی تھی۔
اس کے بعد سے اب تک بڑھتی ہوئی آبادی اور نشیوں کی تعداد کے باوجود کسی قسم کا سروے نہیں کیا گیا۔ اس وقت مینٹل ہسپتال لاہور میں صرف 30 بیڈز نشہ کے عادی افراد کے لئے مختص ہیں جبکہ صرف لاہور کے اندر نشہ کرنے والوں کی تعداد 4 لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے نشہ کے عادی افراد کے لئے 36 اضلاع میں 356 بیڈز مختص بتائے جا رہے ہیں مگر تدریسی ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کی بڑی تعداد منشیات کے عادی افراد کو داخل کرنے سے قاصر ہے کیونکہ سرکاری ڈاکٹرز کی بڑی تعداد نے اپنے نجی سنٹر کھول رکھے ہیں۔
پنجاب حکومت نے منشیات کے عادی افراد کے لئے 8 سنٹرز بنانا تھے مگر تاحال ایک سنٹر کی تکمیل بھی نہیں ہو سکی۔