ساہیوال میں مبینہ سی ٹی ڈی مقابلہ، 4 افراد جاں بحق، ورثاء کا احتجاج

Last Updated On 19 January,2019 11:24 pm

ساہیوال (دنیا نیوز) ساہیوال میں مشکوک پولیس مقابلے میں خاتون اور بچی سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ دو بچے زخمی ہوگئے۔ خاندان شادی پر لاہور سے بوریوالا جا رہا تھا، جاں بحق ہونے والے خلیل کی والدہ بھی صدمے سے دم توڑ گئی، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گاڑی میں موجود افراد کے پاس اسلحہ تھا نہ ہی انہوں نے مزاحمت کی.

سی ٹی ڈی کے دعوؤں کے مطابق کارروائی ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب کی گئی، دوپہر 12 بجے کاراور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی گئی، اہلکاروں کی فائرنگ سے چار مبینہ دہشتگرد ہلاک جبکہ شاہد جبار، عبد الرحمان اور ان کا ایک ساتھی فرار ہو گئے۔

سی ٹی ڈی ترجمان کے دعوؤں کے مطابق مبینہ دہشتگردوں کے قبضے سے دھماکا خیز مواد اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق آپریشن میں مارا گیا ایک دہشتگرد ذیشان ہے، یہی دہشتگرد یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اغواء میں بھی ملوث تھے، مارے گئے افراد پنجاب میں داعش کے سب سے خطرناک دہشتگردوں میں شامل تھے اور یہی دہشتگرد امریکی شہری وارن وائن اسٹائن کےاغوا میں بھی ملوث تھے۔

سی ٹی ڈی اہلکار زیر حراست

وزیر اعظم عمران خان کے نوٹس لینے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر ساہیوال واقعے میں ملوث محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) پنجاب کے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔ ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب نے گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے اور یہ بھی بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب میانوالی سے لاہور آنے کے بجائے ساہیوال روانہ ہوگئے ہیں۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی نے کہا کہ وزیراعظم اس واقعہ پر بہت زیادہ افسردہ بھی ہیں اور فکرمند بھی، بچوں کا کوئی قصور نہ تھا، بچوں کو سپورٹ کیا جائے گا، وزیراعظم رحم دل انسان ہیں، بچوں کی دیکھ بھال حکومت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ساہیوال واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، وزیراعظم واقعے سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب سے رابطے میں ہیں، وزیراعظم نے فی الفور تحقیقات کراکے حقائق سامنے لانے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی پولیس سید اعجاز شاہ کریں گے۔

گاڑی کے ڈرائیور کا شناختی کارڈ

سی ٹی ڈی ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کوہوئےآپریشن کا حصہ تھی، ریڈ بک میں شامل 2 دہشتگردوں کی تلاش تھی۔

دوسری جانب عینی شاہدین نے بتایا کہ گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے ہلاک ہونے والے افراد کے ساتھ کار میں سوار بچے نے کہا کہ پولیس نے ہمارے ممی پاپا ماردیے۔ عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ گاڑی میں موجود افراد کے پاس اسلحہ موجود نہیں تھااور نہ ہی ان میں سے کسی نے مزاحمت کی۔

 

گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے بچے ہسپتال میں زیر علاج

زخمی بچے کا کہنا ہے چچا کی شادی پر لاہور سے بورے والا جا رہے تھے، پاپا کا نام خلیل تھا۔ مقابلے میں مارے گئے خلیل کے بھائی نے کہا ہے کہ ون فائیو پر کال کی تو پولیس نے کہا واقعہ کا علم نہیں، خلیل کی چونگی امرسدھو میں پرچون کی دکان ہے، ہم 3 گاڑیوں پر لاہور جا رہے تھے، ہماری ایک گاڑی بورے والا پہنچ گئی تھی، بھائی کو کال کی تو وہ اوکاڑہ بائی پاس کے قریب پہنچ گیا تھا، میری گاڑی پیچھے تھی، ساہیوال پہنچ کر کال کی تو موبائل فون بند تھا۔

افسوسناک واقعہ کی اطلاع پر ورثا ڈی ایچ کیو اسپتال ساہیوال پہنچ گئے، اور واقعے کیخلاف احتجاج کیا، مشتعل ورثا نے فیصل آباد روڈ کو دونوں اطراف سے بند کر دیا۔

واقعہ پر لاہور میں بھی احتجاج کیا گیا، مطاہرین نے چونگی امرسدھو میٹرو اسٹیشن کے قریب لاہور سے قصور جانیوالی روٖڈ کو بند کر دیا۔ احتجاج کے باعث ٹریفک وارڈنز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا۔ جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں پر ڈائیورٹ کیا گیا۔

دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان نے واقعے سے متعلق بتایا کہ مرنے والوں کا تعلق دہشتگرد تنظیم سے تھا،اگر سی ٹی ڈی کی غلطی ہوئی توکارروائی ہوگی، سی ٹی ڈی عموماً پولیس کو اعتماد میں لئے بغیر آپریشن کرتی ہے، وزیراعلی نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔