اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے تھرڈ پارٹی آڈٹ نظام سے متعلق حکمت عملی کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ناصرف ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع ہوگی بلکہ محصولات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو سکے گا۔ یہ بات انہوں نے منگل کو یہاں ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کے دورہ کے موقع پر افسران سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ملاقات کا ایجنڈا ایف بی آر کے پوائنٹ آف سیل نظام سے ریٹیلر کو جلد از جلد منسلک کرانے کی حکمت عملی کو کو وضع کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں ٹیکس کے دائرہ کار میں وسعت اور اس ضمن میں پیشرفت کا جائزہ لینا بھی تھا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود اور چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔
چیئرمین ایف بی آر نے وزیرخزانہ کو بتایا کہ آئی ٹی کمپنیوں کے پوائنٹ آف سیل نظام کی تنصیب و کنفیگریشن سے متعلقہ لائسنسنگ کے عمل کو اگست کے اختتام تک مکمل کیا جائے گا۔ تمام آر ٹی اوز میں چیف کمشنرز کی سربراہی میں مانیٹرنگ سیل تشکیل دیئے جارہے ہیں تاکہ وہ جلد از جلد پی او ایس نظام سے منسلک ہونے کی رفتار اور درکار نتائج کی برائے راست نگرانی کر سکے۔
وزیر خزانہ نے پی او ایس سے منسلک مشینوں کی ٹریکنگ پیشرفت کی موثر نگرانی کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ مشینوں کی تنصیب کے بعد ریٹیلرز کو ہر قسم کی ممکنہ رہنمائی فراہم کی جائے۔ تمام ریٹیلرز کی فروخت کے حجم کا تعین کیا جائے تاکہ پی او ایس نظام سے حاصل ہونے والے درکار ریونیو کا حصول ممکن ہو سکے۔ وزیر خزانہ نے ایف بی آر میں پی او ایس سے متعلقہ معاملات کو تیز کرنے کے لئے علیحدہ سیل تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس میں ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کی حکمت عملی کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ایف بی آر کی ٹیم نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ بڑی تعداد میں ممکنہ ٹیکس گزاروں کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔ یہ معلومات تھرڈ پارٹی سے حاصل کردہ ودہولڈنگ معلومات کی بنیاد حاصل کی گئی ہیں، یہ افراد ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نشاندہی شدہ افراد کو ٹیکس میں شامل کیا جارہا ہے۔
وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ تھرڈ پارٹی باوثوق معلومات کی بنیاد پر مزید ممکنہ ٹیکس گزاروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور اس ضمن میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ انہوں نے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے سے متعلق حکمت عملی کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ اس سے نہ صرف ٹیکس کی بنیاد میں وسعت آئے گی بلکہ ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔ اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ دونوں ایجنڈا آئٹمز پر عملدرآمد کی رفتار کو جانچنے کے لئے مزید اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔