اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہم دکھائیں گے غربت کا خاتمہ کیسے کیا جاتا ہے۔ 40 لاکھ خاندانوں کو سستے گھر اور کاروبار کیلئے قرض دیں گے۔ لوگوں کو صحت کارڈ اور ہر گھرانے میں فنی تربیت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے کی صنعت سازی 14 فیصد اضافے تک جائے گی۔ ایس ایم ایز کو 20 لاکھ تک بلا سیکیورٹی قرضے دینے شروع کر دیئے ہیں۔ مستقبل میں ہائیڈل اور سولر انرجی پلانٹس لگائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کا بیڑہ اسحاق ڈار نے غرق کیا، پچھلی حکومت کی گروتھ قرضے لے کر دکھائی گئی، تاہم موجودہ حکومت قرضوں پر انحصار کم کرنا چاہتی ہے۔
شوکت ترین نے یہ باتیں دنیا نیوز کے پروگرام "دنیا کامران خان کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ ان کہنا تھا کہ ان سے پوچھیں کہ روپے کی قدر مصنوعی طور پر کس نے اوپر رکھی؟ پچھلی حکومت کے آخری سال شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے ڈالر ڈی ویلیو کیا۔ مسلم لیگ (ن) حکومت میں ڈالر کو 96 روپے پر لے کر بیٹھی تھی۔ روپے کو 30 یا 40 فیصد اوپر رکھیں گے تو جی ڈی پی تو اوپر ہوگی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے حقیقی طور پر روپے کو نیچے رکھا تو ڈالر جی ڈی پی نیچے ہو گئی۔ اسحاق ڈار ان کے ساتھ ہاتھ کر گیا، اس کے جانے پر یہ خود شکر مناتے تھے۔ اسحاق ڈار نے ہماری معیشت کا تقریباً بیڑہ غرق کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ روپے کو صحیح قیمت پر لائے تو ڈالر جی ڈی پی نیچے جائے گی، اب ہم اس وقت واپس وہیں آ رہے جہاں روپیہ مستحکم ہوگا 2۔ آئی ایم ایف نے کہا شرح سود کو سوا 13پرلےجاناپڑےگاتو مزاحمت کی آئی ایم ایف ڈٹ گیا1500 ارب روپےقرض ادائیگی ہرسال بڑھ گئی پی ٹی آئی دور میں تین سال میں5 ہزار ارب روپےکی ادائیگی تو یہی ہوگئی 10 ارب ڈالر کے شارٹ ٹرم قرضے لیے گئےجوہمیں اداکرنے پڑے
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت ہر سال 7 سے 8 ارب ڈالر قرضے لیتی تھی پچھلی حکومت کی گروتھ قرضے لے کر دکھائی گئی۔ جو قرضے یہ چھوڑ کر گئے اس کی ادائیگی کیلئے مرید قرض لینا پڑا۔ تجارتی خسارہ اس لیے بڑھ رہا ہے کہ مشینری وغیرہ آ رہی ہے۔ ٹیرف کے تحت جو قرضے دیے اس سے لوگ مشینری لا رہے ہیں۔ تیل کی قیمتیں کافی بڑھی ہیں، اس کے اثرات ابھی آ رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسپورٹ کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ پچھلے سال کے مقابلے میں پچھلے ماہ 32 فیصدا یکسپورٹ بڑھیں۔ اس بجٹ میں ایکسپورٹ کو بہت زیادہ مراعات دے رہے ہیں۔ ایکسپورٹ جی ڈی پی کا 10 فیصد ہیں۔ دو سال میں 20 فیصد تک پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے فیصلہ نہیں کرنا کہ کس شعبے کو ریلیف دینا ہے۔ ریلیف دینا وزارت تجارت، صنعت اور آئی ٹی کا کام ہے۔ وزارتوں کا کام ہے کہ بتائیں کس طرح تاجر کو مراعات دیں۔ ایف بی آر کا ایکسپورٹ یا انڈسٹری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ زراعت میں فخر امام اور جمشید چیمہ کی اچھی ٹیم ہے۔ اچھے بیج تیار ہو رہے ہیں، ہم کھاد پر سبسڈی دے رہے ہیں۔ اجناس کی ویئر ہاؤسنگ، کولڈ سٹوریج اور سڑکوں کی تعمیر ترجیح ہے۔ زراعت ڈھائی فیصد بڑھ رہی ہے، اسے 4 فیصد تک لے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی معاشی غلطیاں عمران خان کوبھگتنا پڑیں، وزیرخزانہ شوکت ترین
اس سے قبل ایک ورچوئل نیوز کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ سابق دور میں قرضے لے کر معیشت بہتر دکھائی گئی۔ اسحاق ڈار جو کچھ کر گئے اسے موجودہ حکومت نے بھگتا۔ اسحاق ڈار کی معاشی غلطیاں وزیراعظم عمران خان کو بھگتنا پڑیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سابق حکومت تباہی کے دہانے معیشت چھوڑ کر گئی۔ ن لیگ کے فیصلوں سے معیشت کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سابق حکومت نے پاور منصوبوں میں پلاننگ نہیں کی تھی۔
شوکت ترین نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیا کہ حکومت کی نااہلی کے باعث گروتھ کم ہوئی، حالانکہ ان کے دور میں گروتھ میں اضافہ قرض لینے سے ہوا جبکہ روپے کی قدر کو مصنوعی طریقہ سے روکنے سے تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔ اسحاق ڈار نے معیشت کے ساتھ جو کیا، وہ سب نے دیکھا۔ عمران خان کی حکومت نے گزشتہ حکومت کا خسارہ سنبھالا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث بھی ملکی معیشت کو دھچکا لگا لیکن اس کے باوجود موجودہ حکومت اقتصادی شرح نمو 4 فیصد تک لے آئی۔