برطانوی نظام تعلیم تبدیل، پاکستان میں اے لیول کا مستقبل کیا ہوگا؟

Published On 05 October,2023 05:14 pm

لندن: (دنیا نیوز) نیا تعلیمی منصوبہ پیشہ ورانہ مہارتوں پر مرکوز ہے جس سے طلباء کے پاس تکنیکی اور تعلیمی مضامین کے انتخاب کا اختیار ہوگا، طلباء کیلئے 18 سال کی عمر تک ریاضی اور انگریزی کے مضامین کا مطالعہ ضروری ہوگا۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے انگلینڈ میں 16 سال کے بعد کی تعلیم کو ایک نئی تعلیمی نظام سے بدلنے کے منصوبے مرتب کیے ہیں، اس ضمن میں سکول کے اہم مضامین میں اساتذہ کو راغب کرنے اور انہیں مشغول رکھنے کیلئے 36 ہزار ڈالرز سے زائد کا ٹیکس فری بونس دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 2 سالوں میں ابتدائی 600 ملین پاؤنڈز کی فنڈنگ فراہم کرے گی تاکہ اساتذہ کی بھرتی اور انہیں مصروف رکھنے میں مدد مل سکے اور 16-19 سال کے بچوں کیلئے نئی تعلیم کی بنیاد رکھی جائے۔

ایڈوانسڈ برٹش سٹینڈرڈ جس کے بارے میں حکومت نے کہا کہ اسے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک متعارف کروانے کی توقع نہیں تھی، زیادہ تر طلباء موجودہ اے لیول کے نظام کے تحت 3 کے مقابلے میں کم از کم 5 مضامین پڑھتے نظر آئیں گے۔

برطانوی وزیراعظم کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ تعلیم ہمارے پاس چاندی کی گولی کے قریب ترین چیز ہے، یہ بہترین معاشی پالیسی، بہترین سماجی پالیسی اور بہترین اخلاقی پالیسی ہے، یہ تبدیلیاں انگلینڈ کو فرانس اور امریکہ سمیت دیگر بڑی مغربی معیشتوں کے ساتھ ہم آہنگ کر دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حقیقی اور بامعنی اصلاحات کی نمائندگی کرنے والا جو منصوبہ ترتیب دیا ہے یہ تکنیک اور تعلیم کو مساوی بنیادوں پر کھڑا کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تمام نوجوان ریاضی اور انگریزی کی بنیادی باتیں جانتے ہوئے سکول یا کالج سے نکلیں۔

حکومت کے مطابق آغاز میں 4-5 سال کی عمر کے بچے جنہوں نے رواں سال پرائمری سکول شروع کیا ہے ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایڈوانسڈ برٹش سٹینڈرڈ لینے والے پہلے گروپ کا حصہ ہوں گے۔

محکمہ تعلیم کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 2010ء کے بعد سے ہم نے سکولوں کیلئے ریکارڈ فنڈنگ اور پہلے سے کہیں زیادہ کل وقتی اساتذہ کے ساتھ سکول کا معیار بڑھانے اور نوجوانوں کو زندگی کا بہترین آغاز فراہم کرنے میں بڑی پیش رفت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 16 سال کے بعد کی تعلیم کے منظر نامے میں اصلاحات کیلئے پہلے ہی اقدامات اٹھانا شروع کر دیے تھے، ان اقدامات میں فنی تعلیم میں اصلاحات اور لاکھوں نئی اعلیٰ معیار کی اپرنٹس شپس کی فراہمی شامل ہے۔

مزید برآں اس بات کو یقینی بنانے کیلئے بھی منصوبہ سازی کی گئی کہ ہر نوجوان 18 سال کی عمر تک ریاضی کا مضمون کسی نہ کسی حوالے سے پڑھے تاکہ اس سے اسے وہ ہنر مل سکے جو مستقبل میں ملازمت کے حصول کیلئے معاون ثابت ہو۔