واشنگٹن: (ویب ڈیسک ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا ڈیفالٹ ہوا تو عالمی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا ہے کہ ملکی قرضوں کے تیزی سے اضافے کے باعث امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں جو عالمی معیشت کے لیے بہت زیادہ سنگین ثابت ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کو علاقائی بینکوں سمیت امریکی بینکنگ سیکٹر میں نئی کمزوریوں پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے، جو کہ زیادہ شرح سود کے ماحول میں ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں سامنے آسکتی ہیں۔
کوزیک کاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف فوری طور پر ان اثرات کا اندازہ نہیں لگا سکتا جو امریکی ڈیفالٹ کی صورت میں عالمی شرح نمو پر مرتب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے بھی امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات ہیں اور اسی وجہ سے عالمی معیشت عدم استحکام کا شکار ہورہی ہے، ہم ان اثرات سے بچنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فیڈرل ریزرو بینک نے شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد امریکا میں شرح سود 16 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
امریکا میں ایک سال سے کچھ زیادہ عرصے میں شرح سود میں یہ 10ویں مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے
یو ایس ٹریژری سکریٹری جینٹ ییلن نے خبردار کیا ہے کہ اگر کانگریس قرض لینے کی حد کو بڑھانے میں ناکام رہتی ہے تو یکم جون سے پہلے امریکا ڈیفالٹ ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خزانہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر قرض کی حد نہ بڑھائی گئی تو یکم جون تک امریکا ڈیفالٹ ہوجائےگا، کانگریس قرض کی حد بڑھائے یا حد کو معطل کر دے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا میں سلیکون ویلی بینک اور سگنیچر بینک ڈیفالٹ ہوچکے ہیں۔