مونٹریال: (دنیا نیوز) کینیڈا میں ہزاروں قبائلی بچوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہونے پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، مختلف علاقوں میں مظاہرین نے ملکہ الزبتھ اور ملکہ وکٹوریہ کے مجسمے گرادیے، چہروں پر سرخ رنگ مل دیے جبکہ برٹش نیوی کیپٹن جیمز کوک کی یادگار کو اکھاڑ کر سمندر برد کر دیا گیا۔
کینیڈا میں گزشتہ صدی کے دوران قبائلی بچوں کے حراستی مراکز میں مظالم کی انتہا کی گئی تھی، ایک ہزار سے زائد بچوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہونے پرکینیڈین عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
کینیڈا کے کئی شہروں میں برطانوی سامراجیت کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے، مظاہرین نے ملکہ الزبتھ اور ملکہ وکٹوریہ کے مجسمے گرادیے اور چہروں پر سرخ رنگ مل دیے، سب سے پہلے کینیڈا پہنچنے والے برطانوی کیپٹن جیمز کوک کی یادگار کو اکھاڑ کر سمندر بردکردیا گیا۔
برطانوی سامراج کے تحت 19ویں صدی میں ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ قبائلی بچوں کو زبردستی مسیحی بنانے کے لیے حراستی مراکز میں رکھا گیا تھا، حراستی مرکز میں بچوں کو مادری زبان کے بجائے انگریزی بولنے پر مجبور کیا جاتا رہا ،حراستی مرکز میں 6 ہزار سے زائد بچے مر گئے تھے۔