پیرس: (دنیا نیوز) فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو کرپشن الزامات ثابت ہونے پر تین سال قید کی سزا سنادی گئی۔
سرکوزی نے صدارت کے دوران ایک جج کو بہترعہدے کی آفر کے بدلے اپنے کیس سے متعلق معلومات حاصل کیں، سابق صدر کی انتخابی کیمپین کی فنانسنگ سے متعلق انکوائری چل رہی تھی۔
عدالت نے کرپشن کے الزام میں سرکوزی کو تین سال قید کی سزا سنائی جس میں سے دوسال کی سزا معاف کردی۔ سرکوزی کے سابق وکیل تھیری ہرزوگ اور ایزربرٹ کو بھی اسی جرم میں سزا دی گئی ہے۔
2007 سے 2012 تک فرانس کے صدر رہنے والے 66 سالہ نکولس سرکوزی کو اپنے دو ساتھیوں سمیت سزا ہوئی ہے۔
اپنے فیصلے میں جج نے کہا کہ سرکوزی جیل میں سزا پوری کرنے کے بجائے گھر میں الیکٹرانک ٹیگ لگا کر یہ سزا پوری کر سکتے ہیں۔ توقع ہے کہ سابق صدر اس کے خلاف اپیل کریں گے۔
یہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد فرانس میں ہونے والا ایک تاریخ ساز عدالتی فیصلہ ہے۔ اس کے علاوہ اس طرح کی واحد مثال سرکوزی کے دائیں بازو کے پیشرو ژاک شیراک کے خلاف مقدمہ تھا، جنھیں پیرس کے میئر ہونے کے دوران سیاسی اتحادیوں کے لیے پیرس سٹی ہال میں جعلی ملازمتیں دینے کا الزام ثابت ہونے پر دو سال کی معطل سزا سنائی گئی تھی۔ شیراک کا 2019 میں انتقال ہو گیا تھا۔
استغاثہ نے درخواست کی تھی کہ سارکوزی کو چار سال کی سزا دی جائے، جس میں سے آدھی معطل کر دی جانی تھی۔
اس کیس کا مرکز ایزربرٹ اور ہرزوگ کے مابین ہونے والی گفتگو تھی، جسے تفتیش کاروں نے اس وقت ٹیپ کیا تھا جب وہ ان دعوؤں کی تصدیق کر رہے تھے کہ کیا سرکوزی نے 2007 کے صدارتی انتخاب میں لوریئل کی وارث لیلیان بیٹنکورٹ سے غیر قانونی رقوم لی تھیں۔
انھوں نے جس فون لائن کو ٹیپ کیا وہ پال سمتھ نامی ایک فرضی شخص کے نام پر ایک خفیہ نمبر تھا، جس کے ذریعے سرکوزی نے اپنے وکیل سے بات کی تھی۔
17 مارچ سے 15 اپریل تک سرکوزی پر ایک علیحدہ مقدمہ بھی شروع ہو رہا ہے، جو کہ نام نہاد ’بیمالیئن افیئر‘ سے متعلق ہے۔ سرکوزی پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی 2012 کی صدارتی مہم میں فراڈ کرتے ہوئے زیادہ پیسے خرچ کیے تھے۔ وہ 2007 تک فرانس کے صدر رہے لیکن 2012 میں ان کی صدارتی مہم ناکام رہی۔ قانونی الجھنوں کے باوجود سرکوزی دائیں بازو کے حلقوں میں اب بھی بہت مقبول ہیں۔