نئی دہلی (روزنامہ دنیا) لداخ میں بھارتی فوج ماضی کے زیر قبضہ علاقوں سے دستبردار ہوگئی،اب ان علاقوں میں اسے گشت کی بھی اجازت نہیں ہوگی،ماہرین کے مطابق فنگر 3 اور فنگر 8 کے درمیان 10 کلومیٹر کے علاقے کو بفر زون قرار دیاگیاہے ۔
بھارتی فوج 1962 کی جنگ کے بعد سے اس علاقے میں پٹرولنگ کرتی رہی ہے ، مگر اب اسے اجازت نہیں ہو گی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں اپریل سے پہلے کی صورتحال کی بحالی کا دعویٰ نہیں کیا جوکہ بھارت کا بنیادی مطالبہ رہا ہے ۔ البتہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دوطرفہ انخلا سے بڑی حد تک گزشتہ سال کی کشمکش سے قبل کی صورتحال بحال ہو جائیگی۔
رپورٹ کے مطابق انخلا کے معاہدے میں صرف وسطی لداخ کا پنگونگ تسو جھیل سیکٹر شامل ہے ،شمالی لداخ میں دولت بیگ اولڈی کے قریب ڈپسانگ سیکٹر کا کوئی ذکر نہیں جہاں چینی فوج نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پار کرکے 15 سے 18 کلو میٹر تک علاقے پر تسلط جما یا، اس علاقے پر بھارت کا ہمیشہ سے دعویٰ اور بھارتی فوج پٹرولنگ کرتی رہی ہے ۔
ادھردوطرفہ معاہدے کے تحت چین اور بھارت نے جھیل پنگونگ کے کناروں سے ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں سمیت دیگر بھاری سامان ہٹانا شروع کر دیا۔ فوجی ذرائع نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں بھارت نے اپنے ٹینک قریبی علاقے نیوما منتقل کر دیئے جبکہ چین اپنے ٹینک قریبی چھاؤنیوں میں منتقل کر رہا ہے ، جھیل کے دونوں کناروں سے انخلا سات روز کے اندر مکمل کیا جائیگا۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ بیجنگ کیساتھ معاہدے کے تحت دونوں ملک مرحلہ وار پنگوگ جھیل کے علاقے سے اپنی فورسز کم کریں گے اور کشمکش کے آغاز سے قبل کی صورتحال کو بتدریج بحال کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ فوجی انخلا بدھ سے شروع ہوا، دونوں فوجیں بتدریج ڈھانچے بھی ختم کر دیں گی جوکہ اپریل کے بعد بنائے گئے ، جھیل کے شمال میں پٹرو لنگ سمیت فوجی سرگرمیاں عارضی طور پر روک دی گئی ہیں۔