پاکستانی ثالثی کے اثرات: سعودی عرب، یو اے ای کیساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں:ایران

Last Updated On 19 October,2019 08:36 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی طرف سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کے اثرات سامنے آنے لگے، ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ریاض کیساتھ ساتھ یو اے ای کے رویے میں بھی تبدیلی آئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کیساتھ تعلقات میں تبدیلی آئی ہے، اس کی تصدیق ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی کی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق کچھ عرصے سے ایران اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے یہ بہت اچھی پیشرفت ہے، روحانی نے 14 اکتوبر کو پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے یو اے ای کے مشیر قومی سلامتی کے دورۂ ایران کی اس طرح تصدیق کی جی ہاں یہ بات درست ہے کہ چند ماہ میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ کچھ رابطے ہوئے ہیں۔ کچھ اماراتی اہلکاروں نے ایران کا دورہ کیا جبکہ کچھ ایرانی اہلکار امارات بھی گئے۔

روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قابل احترام وزیراعظم عمران خان کے ایران کے دورے کا مقصد ہمیں خطے کے مسائل مل کر حل کرنے سے متعلق آمادہ کرنا تھا۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے خیال میں عمران خان نے یمن مسئلے کے حل کے لیے بھی کوشش کی جو ایک ایسا مسئلہ ہے جو خطے کے امور اور ایران اور سعودی عرب کے تنازعات کے حل سے جڑا ہے۔ اگر وہاں جنگ بندی ہوتی ہے اور جنگ بندی کا اعلان ہو جاتا ہے تو خط میں اہم مسئلہ حل ہو جائے گا یہی سبب تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بہتری کا باعث بنے گا۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کے چیف آف سٹاف محمود ویزی نے بتایا کہ یو اے ای نے ایران کے ساتھ تنازعات کے حل کیلئے ہاتھ آگے بڑھایا ہے۔ اب ایران کے یو اے ای کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ سعودی عرب کے لب و لہجے میں بھی تبدیلی آئی ہے۔

ممحود ویزی کا کہنا ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہشمند ہیں تاہم امریکا پر کسی قسم کا اعتبار کرنے کے حوالے سے خبردار ہیں۔ واشنگٹن خطے کے ممالک کا حامی نہیں ہے اور بہتر ہو گا کہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک ایک دوسرے کے مفادات کا خود خیال رکھیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے مڈل ایسٹ آئی کی خبر کے مطابق متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر تہنون بن زید نے مشرقِ وسطیٰ کے بحران پر قابو پانے کیلئے ایران کا دورہ کیا، اس دورے کی تصدیق نہ ہو سکی جبکہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے رپورٹ کی تردید کی تھی۔

اُدھر ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے محمود ویزی کا کہنا تھا کہ اگر یورپ وعدے سے پیچھے ہٹ بھی گیا تو اس صورت میں بھی ایران عالمی طاقتوں پر 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے پر عملدرآمد کرنے سے متعلق زور دے گا۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کے معاہدے سے متعلق اقدامات کی نگرانی کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو تعین کرے گی کہ کیا تہران کو معاہدے کے چوتھے مرحلے پر عمل کرتے ہوئے اپنا جوہری پروگرام مزید آگے بڑھانا چاہیے یا پھر ایسا نہ کیا جائے۔