نیو یارک: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے الزامات ایران پر عائد نہیں کرنے چاہئیں اور اس میں احتیاط برتنی چاہیے۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ایران پر الزام لگانا صحیح کام ہو گا۔
یاد رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کی بڑی آئل کمپنی آرامکو کی ابقیق اور خریس کی تیل تنصیبات پر ڈرون حملے ہوئے تھے۔سعودی حکام کا کہنا تھا کہ حملے شمال کی طرف سے ہوئے ان حملوں میں بلا شبہ ایران ملوث ہے۔ حملوں کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ حملے کہاں سے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب پر حملوں میں ایران ملوث ہے: کرنل ترکی المالک
اب اس معاملے پر امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حقیقت کو ماننے کی ضرورت ہے کہ اسی طرح کے حملے یمن کے مختلف حصوں سے ہورہے ہیں۔ اگر ہم سارا بوجھ ایران پر ڈال دیتے ہیں تو صحیح نہیں ہوگا کیونکہ دستیاب شواہد ضروری طور پر اس حقیقت کی جانب اشارہ نہیں کرتے۔
اردوان نے امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نے کبھی کوئی چیز حل نہیں کی۔ ماضی میں ترکی نے پابندیوں کو بائی پاس کرتے ہوئے ایران کی مدد سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکومتی مخالفین کی جانب سے الزامات تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا کردار ڈاکو والا، معاشی پابندیاں لگانے کی لت لگی ہے: ایران
ان کا کہنا تھا کہ الزامات کی آواز فیٹو کے نام سے جانی جانے والی دہشت گرد تنظیم کی جانب سے اٹھائی گئی جو جولائی 2016 میں ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے تھی۔ الزامات غلط سے زیادہ ہیں یہ تمام فیٹو دہشتگرد تنظیم کی جانب سے کیا جانے والا پروپیگینڈا ہے۔
اس سے قبل اسی امریکی ٹی وی فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکا جہاں جاتا ہے اس ملک میں دہشت گردی پھیل جاتی ہے۔ جنرل اسمبلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر تعجب ہے، ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ہے۔ مشرق وسطی میں پھیلنے والی دہشتگردی کے پیچھے ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران دنیا میں دہشتگردوں کو سپورٹ کرنیوالا نمبر ون ملک ہے: ٹرمپ
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ میں واضح بتانا چاہتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی ایران نے نہیں بلکہ امریکا نے فروغ دی، ہمارے ریجن میں جو دہشت گردی پھیل رہی ہے اس کے پیچھے واشنگٹن ہے، جس کی مثال شامی حکومت کی اجازت کے بغیر وہاں امریکی موجودگی ہے۔
انٹرویو کے دوران حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ اقتصادی پابندیوں کے ذریعہ عوام کو ضروری ادویات سے محروم کرنا دہشت گردی ہے۔