دوحہ: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد طالبان کی جانب سے جاری ایک اہم بیان میں وارننگ دی گئی ہے کہ اگر امریکا مذاکرات منسوخ کرتا ہے تو اس کا زیادہ نقصان اسے ہی ہوگا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے مذاکرات کی منسوخی کے اعلان کا سب سے زیادہ نقصان خود امریکا کی جان اور مال کا ہوگا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اُنھوں نے گزشتہ 18 سال کی جدوجہد میں یہ ثابت کر دیا ہے کہ جب تک افغانستان سے تمام بین الاقوامی افواج کا انخلا نہیں ہوتا، وہ کسی دوسری چیز پر مطمئن نہیں ہوں گے۔ اس ہدف کے حصول تک جنگ جاری رہے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان وفد کو دورہ امریکا کی دعوت امریکی نمائندہ خصوصی زلمی خلیل زاد نے اگست کے آخر میں دی تھی جسے امن معاہدے پر دستخط کرنے تک ملتوی کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ طالبان امریکا کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ امن معاہدے کے باضابطہ اعلان کے لیے تیاریوں میں مصروف تھے جبکہ 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کا پہلا دن مقرر کیا تھا۔ واضح رہے کہ اب تک امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں امن عمل کیلئے 9 مذاکرات ہوئے جن کا اہتمام دوحہ میں کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کیساتھ معاہدے کی منسوخی کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ کابل حملے کے بعد طالبان کیساتھ مذاکرات منسوخ کر دیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ کیسے لوگ ہیں جو اپنی سودے بازی کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ جھوٹے مفاد کیلئے طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ وہ مزید کتنی دہائیوں تک لڑنا چاہتے ہیں؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ طالبان کیساتھ کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دیں ہیں۔ وہ آج رات امریکا پہنچ رہے تھے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اگر طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں بامقصد معاہدے کی صلاحیت موجود نہیں ہیں۔