امریکا طالبان میں مذاکرات کا انتہائی اہم آٹھواں دور شروع، معاہدے کا امکان

Last Updated On 04 August,2019 03:46 pm

دوحہ: (ویب ڈیسک) امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آٹھواں دور قطر میں شروع ہو گیا ہے۔ افغانستان میں امن کیلئے دونوں فریق اس بات چیت کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان 18 سالہ جنگ کا اختتام قریب پہنچ رہا ہے، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے آٹھویں مذاکرات کے دوران امید کی جا رہی ہے دونوں فریق کسی امن معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔

امریکا کی طرف سے مذاکرات کی نمائندگی زلمے خلیل زاد کر رہے ہیں جو حالیہ عرصے میں افغانستان اور پاکستان سے ہوتے ہوئے دوحہ پہنچے ہیں، قطر پہنچتے ہی انہوں نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ امریکا طالبان کے ساتھ امن ڈیل کو طے کرنے کی کوششوں میں ہے اور فوجیوں کے انخلا کی ڈیل نہیں ہو گی۔

ٹویٹ میں زلمے خلیل زاد نے واضح کیا کہ امن معاہدے میں امریکی فوج کے انخلا کا عمل بھی شامل ہو گا اور افغانستان میں امریکی موجودگی کی شرائط کو بھی شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے افواج کے انخلا کو مشروط قرار دیا ہے۔ طالبان بھی امن معاہدے پر دستخط کرنے کے اشارے دے چکے ہیں۔ ہم بھی اچھے معاہدے کیلئے بالکل تیار ہیں۔

 

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں فریقوں میں امن سمجھوتے کے طے پانے کا امکان 13 اگست تک ہو جائے گا۔ طالبان می طزف سغ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ضمانتیں دی جائینگی اور کہا جائے گا ایک بہتر امن ڈیل کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سینیئر امریکی اہلکاروں کا بھی خیال ہے کہ اس مرحلے میں فریقین کسی امن معاہدے پر متفق ہو سکتے ہیں، جس سے 18 سالہ جنگ کے خاتمے کا امکان پیدا ہو جائے گا۔ معاہدہ کی صورت میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا نظام الاوقات کا اعلان ممکن ہے۔

 

مذاکرات کا یہ نیا دور ایسے وقت پر شروع ہو رہا ہے جب واشنگٹن پوسٹ اور سی این این نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت افغانستان سے اپنے ہزاروں فوجیوں کی واپسی کی تیاریوں میں ہے۔ افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد میں کمی کر کے اسے 14 ہزار سے 8 سے 9 ہزار کے درمیان کیا جا رہا ہے۔