چا بہار: بھارتی امیدیں غرق ہونیوالی ہیں؟

Last Updated On 20 December,2018 11:56 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) ایران کو مزید بیلسٹک میزائل تجربات سے روکنے کیلئے امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے جان سی سٹینس کی خلیج آمد سے امکان ہے کہ چابہار بندرگاہ کو امریکی پابندیوں سے استثنیٰ دلانے کی بھارتی امیدیں دم توڑ جائینگی۔ اس بندرگاہ نے وسط ایشیائی ریاستوں اور بھارت کے مربوط معاشی روابط میں معاون کا کردار ادا کرنا تھا۔

یہ بحری بیڑہ ایسے وقت خلیج پہنچا جب ٹرمپ انتظامیہ 2015 کی نیوکلیئر ڈیل سے علیحدگی کے بعد ایران پر سخت معاشی پابندیاں عائد کر چکی ہے، جس سے ممکنہ فوجی محاذ آرائی کا خطرہ بہت بڑھ چکا ہے۔ بیڑے کی دو ماہ کیلئے آمد کیساتھ ہی چابہار میں پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرز پر خودکش حملہ ہوا جس میں 2 افراد ہلاک، 40 زخمی ہوئے۔ سعودی اور ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی سنی جہادی گروپ انصار الفرقان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی، ایران دعویٰ کرتا ہے کہ اس گروپ کوسعودی عرب کے علاوہ امریکہ اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔

سعودی عربی اخبار شرق الاوسط نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ حملہ ایرانی حکومت کے خلاف بلوچ اقلیت کے بڑھتے غصے کا عکاس ہے کیونکہ ایرانی حکومت نے چابہار سے ہزاروں بلوچ خاندان بے دخل کر کے وہاں فارسی بولنے والے آباد کئے تاکہ آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا سکے۔ علاوہ ازیں، ایرانی حکومت شام اور عراق میں لڑنے والے افغان شیعوں کو شہریت دے کر چابہار میں آباد کر رہی ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ ایران مخالف بلوچ تحریکوں نے تہران کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں جوکہ بلوچوں کی آبائی علاقوں سے بے دخلی اور تنہائی کا شکار بنائے جانے کا منصوبہ روکنے کی ایک کوشش ہے۔

سعودی عرب جوکہ ایران کیساتھ محاذ آرائی کی امریکی پالیسی کا حامی ہے، شیعہ مخالف انتہا پسند سنی تنظیموں اور پاکستانی بلوچستان کے سرحدی اور ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان جہاں چابہار واقع ہے، کے ایران مخالف مدرسوں کو بھاری فنڈنگ کرتا رہا ہے۔ جنگجوؤں کے مطابق اس فنڈنگ کا مقصد لسانی اقلیتوں میں بے چینی پیدا کر کے ایران کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق بحری بیڑے کی خلیج موجودگی ایرانی بیلسٹک میزائل تجربات کا جواب ہے۔ امریکی پابندیوں کی ایک وجہ ایران کو بیلسٹک میزائل تجربات سے باز رکھنا ہے۔ ایرانی حکام کا اصرار ہے کہ ان کا میزائل پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مطابق ڈیٹرنس بحال کرنے میں ناکامی خطے میں کشیدگی کو بڑھانے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

طیارہ بردار امریکی بیڑے کی آمد اور ایران میں سعودی امریکی سرپرستی میں سیاسی تشدد کے امکانات کے باعث خلیج میں فوجی کشیدگی کا خطرہ ہی نہیں بڑھا، بلکہ افغانستان کی پیچیدہ سکیورٹی صورتحال کے باعث چابہار کی بھارتی سرمایہ کاری کو ایران کے خلاف پابندیوں سے استثنٰی کا ملنے کا امکان بہت معدوم ہو گیا ہے۔ ایرانی اور بھارتی حکام کو خدشہ ہے کہ امریکہ کی بڑھتی فوجی موجودگی اور کشیدگی میں اضافے سے چابہار کو بھارت اور وسط ایشیا کے مابین تجارتی مرکز میں تبدیل کرنے کی کوششیں بری طرح متاثر ہو سکتی ہیں، یہاں تک کہ امریکی استثنیٰ بھی بیکار ہو جائیگا۔