استنبول: (دنیا نیوز) ترک صدر طیب اردوان کا کہنا ہے خشوگی کے قتل کا منصوبہ سعودی قونصل خانے میں بنا، واقعے سے پہلے کیمرے بند کئے گئے، اہلکار صحافی کا روپ دھار کر عمارت سے باہر نکلا، اٹھارہ افراد کے خلاف ترکی میں مقدمہ چلنا چاہئے۔
ترک صدر طیب اردوان نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بتایا گیا خشوگی قونصل خانے میں لڑائی کے دوران مارے گئے، سفارتی استثنیٰ کے باعث ہم عمارت کے اندر نہیں جاسکے، سعودی عرب سے 2 ٹیمیں خشوگی کے قتل میں ملوث تھیں۔ انہوں نے کہا قونصل خانے کا ایک اہلکار خشوگی کے روپ میں باہر آیا، حقیقیت کا پتہ چلا کر رہیں گے، کوئی روک نہیں سکتا۔
طیب اردوان کا کہنا تھا قتل سے متعلق سوال پوچھنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، کلنگ اسکواڈ کمرشل اور خصوصی پروازوں کے ذریعے پہنچا، مجموعی طور پر 15 افراد کی ٹیم استنبول آئی، جمال خشوگی کے قتل پر ان کی منگیتر سے تعزیت کی، جمال خشوگی اپنی شادی سے متعلق دستاویز کے سلسلے میں سعودی قونصل خانے گئے۔ انہوں نے کہا سعودی قونصل خانے کے حکام نے قتل سے پہلے سکیورٹی کیمرے ہٹا دیئے، قتل ہمارے ملک میں ہوا، اس لیے ہم پر تحقیقات کی ذمہ داری ہے۔