طرابلس:(ویب ڈیسک) لیبیا کے صحرا میں زیر زمین پانی کے پُراسرار اخراج نے سینکڑوں گھروں اور کھیت کو تباہ کردیا۔
لیبیا کا زیادہ تر رقبہ تو خشک صحرا پر پھیلا ہوا ہے لیکن بحیرہ روم کا ایک ساحلی قصبہ خشک سالی کے برعکس ایک انوکھے مسئلے کا شکار ہے، اس قصبے کے گھر اور کھیت زیر زمین پانی کے پُراسرار اخراج کی وجہ سے زیر آب آتے جا رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق کھڑے پانی اور کیچڑ نے لیبیا کے شمال مغربی قصبے زلیتن میں واقع گھروں، گلیوں اور کھجور کے باغات میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے، جس سے بدبو پھیل رہی ہے اور مچھروں کی افزائش ہو رہی ہے۔
لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے لگ بھگ ایک سو ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق میں واقع اس قصبے میں ممکنہ سنگین ماحولیاتی بحران کے پیشِ نظر بہت سے مقامی افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں، زلیتن میں واقع زیادہ تر گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں یا وہ گر گئی ہیں۔
یہاں کے رہائشی محمد علی بتاتے ہیں دو ماہ قبل پانی کا یہ اخراج شروع ہوا اور اب تو کنویں بھی زیر آب آ چکے ہیں، میرے پھلوں کے سبھی باغات تباہ ہو چکے ہیں۔
زلیتن سے چار کلو میٹر دور واقع ایک زرعی فارم کے مالک محمد علی نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس پانی کو پمپ کرنے کے لیے ٹرک کرائے پر لیے جبکہ اپنی قیمتی کھجوروں کو بچانے کے لیے ریت بھی خریدی تاکہ پانی کو خشک کیا جا سکے، تاہم اس سے فائدے کی بجائے نقصان ہی ہوا۔
اسی علاقے کے ایک کسان محمد النوری کے مطابق پانی پر ریت ڈالنے کی وجہ سے کیچڑ پیدا ہو گئی، جس سے علاقے میں بدبو پھیل چکی ہے، تقریباً ساڑے تین لاکھ کی آبادی والے اس شہر کے میئر مفتاح حمدی نے بتایا کہ تقریباً پچاس خاندانوں کو دیگر مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے زلیتن شہر صوفی مزارات اور الاسماریہ یونیورسٹی کے علاوہ کھجور اور زیتون کے باغات کے لیے مشہور ہے۔