وہ جزیرہ جہاں سائنس دانوں کے سوا کسی کو قدم رکھنے کی اجازت نہیں

Last Updated On 26 June,2018 08:18 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) آئس لینڈ میں ایک ایسا جزیرہ بھی موجود ہے جہاں حادثے کی وجہ سے پانچ دہائی قبل بننے والے جزیرے پر سائنس دانوں کے سوا کسی کو بھی قدم رکھنے کی اجازت نہیں۔ 1966ء میں سائنس دانوں نے اس عجیب و غریب جزیرے پر تحقیق کا آغاز کیا جس کے باعث آج تک کسی کو بھی اس جزیرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق یورپ کے جزیرہ نما ملک آئس لینڈ میں 1963ء میں سمندر کے نیچے موجود آتش فشاں پھٹنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس کے اثرات تین سال تک قائم رہے جس کی وجہ سے آئس لینڈ میں قدرتی طور پرایک نیا جزیرہ وجود میں آگیا جسے آتش فشاں کے نام کی نسبت سے ’سورٹسے‘ کا نام دیا گیا ہے۔

سورٹسے وہ زمینی ٹکڑا ہے جو1963ء میں زیر آب موجود آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے بنا اس سے قبل یہ علاقہ سمندر کا ہی حصہ تھا لیکن آتش فشاں پھٹنے سے نکلنے والے لاوے نے سمندر میں زمینی سطح بنادی جس کے باعث یہ جزیرہ وجود میں آگیا تاہم اس عمل میں 3 سال لگ گئے۔


سائنس دانوں کی ٹیم اس جزیرے میں اس بات پر تحقیق کر رہی ہے کہ انسانی مداخلت کے بغیر ایکوسسٹم میں کس طرح منفی اثرات پیدا ہوسکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے جزیرے میں صرف دو سائنس دان موجود ہیں۔ یہ سائنس دان اپنے تجربے سے ماحولیاتی نظام میں پیدا ہونے والی تغیرات کا جائزہ لیں گے اور اس کے نتائج سے دنیا کو آگاہ کریں گے جو کرہ زمین کو درپیش ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے میں کام آسکیں گی۔