قومی ہاکی کی بہتری کیلئے غیر ملکی کوچز کی تقرری لازمی ہے، سابق کپتان سلمان اکبر

Last Updated On 19 May,2020 09:25 pm

کراچی: (سپورٹس ڈیسک) قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور گول کیپر سلمان اکبر کا کہنا ہے کہ ملک میں ہاکی کی بہتری کیلئے غیر ملکی کوچز کی تقرری لازمی ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہاکی کے کھیل کو سنبھالنا 80ء کی دہائی کے اولمپیئنز کے بس کی بات نہیں رہی کیونکہ کھیل مکمل طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔ ہاکی فیڈریشن کے دفاتر میں بیٹھے لوگ پروفیشنل نہیں جو اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے کسی نئے فرد کو آگے آکر کام نہیں کرنے دیتے جس کی وجہ سے کھیل تباہ ہوچکا ہے۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ ضروری نہیں سابق ہاکی پلیئرز ہی ملک میں کھیل کو چلائیں بلکہ کارپوریٹ کلچر سامنے لایا جائے تاکہ ہاکی کو درست خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

سلمان اکبر نے کہا کہ سابق اولمپیئنز کا احترام اپنی جگہ لیکن وہ بھی کھیل کی تباہی کے ذمہ دار ہیں جو ہر دور میں مختلف عہدوں پر لائے گئے لیکن ہاکی کی بہتری ممکن نہیں ہو سکی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی کی بہتری کیلئے غیر ملکی کوچز کی تقرری انتہائی ضروری ہے کیوںکہ ان کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہوتا اور وہ عدم تحفظ کا شکار بھی نہیں ہوتے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے دو مرتبہ غیر ملکی کوچز کے ساتھ کام کیا تو اندازہ ہوا کہ ہاکی کے معیار میں بہتری آ رہی ہے جبکہ مقامی کوچز نے تو ٹیم کو 17ویں پوزیشن پر پہنچا دیا جس میں مزید تنزلی کا خدشہ موجود ہے۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی ماضی کی فتوحات کے سحر میں اس قدر مبتلا رہی کہ اس نے خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہی نہیں کیا اور تباہی نے ملکی ہاکی میں ڈیرے ڈال دیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ایف دو ہزار چوبیس اولمپکس کی بات کرتی ہے لیکن اس کے پاس کھلاڑی ہی موجود نہیں ہیں جس کیلئے اسے آج سے ہی آنے والے برسوں کیلئے انڈر 16 پلیئرز پر کام شروع کر دینا چاہیے۔