لاہور (محمد اشفاق) پنجاب میں جعلی وکلاء کی بھرمار ہوگئی، 5 سالوں میں 700 جعلی وکلاء کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔
پنجاب بار کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 سے لے کر سال 2025 تک یعنی 5 سالوں میں 700 جعلی وکلاء کے خلاف پنجاب بھر کے مختلف اضلاع کے تھانوں میں مقدمات درج کئے گئے جبکہ 219 وکلا اشتہاری قرار دیئے گئے اور ابھی تک گرفتاری نہ ہو سکی۔
پانچ سالوں میں صرف دو وکلاء کو ٹرائل کورٹ نے سزا دی اور باقی کیسز ابھی تک زیر التوا ہیں، 1500 وکلاء کا ریکارڈ پنجاب بار کونسل سے غائب کر دیا گیا جس پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
چیئرمین اینٹی کرپشن کمیٹی پنجاب بار کونسل منیر حسین بھٹی نے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جعلی وکلاء نے وکالت کے پروفیشن کو بدنام کر دیا ہے، 700 وکلاء کے کیسز کو برق رفتار سے نمٹانے کیلئے پراسیکیوٹر جنرل سے 5 سپیشل پراسیکیوٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سپیشل ٹرائل کورٹس مختص کر دی گئی ہیں، کسی جعلی وکیل سے رعایت نہیں ہوگی، انہیں عدالتوں سے قانون کے مطابق سزائیں دلوائیں گے۔
منیر حسین بھٹی نے مزید کہا کہ 1500 وکلاء کا ریکارڈ پنجاب بار کونسل سے غائب ہونا لمحہ فکریہ ہے، اس حوالے سے تحقیقات جلد مکمل ہوں گی، جن وکلا کا ریکارڈ نہیں انہیں بذریعہ ایس ایم ایس، واٹس ایپ میسج پیغامات بھجوا دیئے گئے ہیں کہ وہ اپنا ریکارڈ فوری پنجاب بار کونسل میں جمع کروائیں۔