اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے ریگولر بنچ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا 21 نومبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا اور سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کر دی۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عائشہ ملک بھی تین رکنی بنچ کا حصہ تھیں۔
دوران سماعت عادل بازئی کے وکیل تیمور اسلم نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کا حوالہ دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے تیمور اسلم سے مکالمہ کیا کہ او ہو کیا آپ واقعی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انحصار کرنا چاہتے ہیں؟ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اب تو وہ کہتے ہیں ترمیم بھی آچکی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل درآمد ہو چکا ہے؟ بہرحال چلیں آگے بڑھیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا آپ اس کیس میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انخصار کر سکتے ہیں؟ کیا عادل بازئی مخصوص نشستوں والے 81 ممبران کی فہرست کا حصہ تھے۔
ریگولر بنچ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں بتایا گیا الیکشن کمیشن ڈیکلریشن نہیں دے سکتا، عدالت کو بتایا گیا امیدوار کا تعلق کس جماعت سے ہے یہ تعین کرنا سول کورٹ کا کام ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ کے ریگولر بنچ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور کیس کی مزید سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔