اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزارت سنبھالی تو خارجہ پالیسی دباؤ کا شکار تھی، پاک چین تعلقات مسائل میں گھرے ہوئے تھے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ جیسے چیلنجز کا سامنا تھا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مختلف پہلو ہیں، پاکستان کو درپیش چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، سی پیک کو بحال کیا اور دس سالہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا، ہم وقت سے پہلے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلے ہیں، حنا ربانی کھر نے کام کر کے دکھایا، فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے حنا ربانی نے بہت محنت کی۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ خوشی ہے کہ پاک امریکا دوطرفہ تعلقات کو بحال کیا، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں کردار ادا کیا، وزارت خارجہ کی کوششوں سے عالمی سطح پر پاکستان کو بہت سے عہدے ملے ہیں، روس، یوکرین جنگ کے باعث دنیا کے حالات میں تبدیلی آئی، بہتر خارجہ پالیسی کے باعث یوکرین اور بیلاروس کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک وزیراعظم تھا جو کہتا تھا کہ میں 50 لاکھ گھر بنا کر دوں گا : بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مشکل وقت میں بھرپور ساتھ دیا، دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کا معاملہ اٹھایا، جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کیخلاف دن منانا تاریخی بات ہے، افسوس یورپ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات ہوئے، اسلاموفوبیا کے خاتمے کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی، قرآن پاک کی بے حرمتی کسی صورت قبول نہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا، وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، نہتے کشمیریوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، افغان بہن بھائیوں کو سہولیات کی فراہمی میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان کے امن کو کسی صورت داؤ پر نہیں لگنے دیں گے، ہمارا کام پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ اور امن کو بحال کرنا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب کے دوران عالمی اداروں، دوست ممالک نے بھرپور ساتھ دیا، سیلاب متاثرین کو ہم گھر کا مالک بنا رہے ہیں، ایسے گھر بنا کر دیں گے تاکہ آئندہ سیلاب سے ان کا نقصان نہ ہو، دو ملین گھر بنا کر دیں گے، 2020ء کے دوران بھی سیلاب آیا تھا اس وقت ہم لاوارث تھے، جی ایس پی پلس ہماری ایک اور بہت بڑی کامیابی رہی، سیلاب پر عالمی تعاون تنقید کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔