لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت ملٹری کو سیاسی لیڈرشپ اور جوڈیشری کے سامنے کھڑا کرنا چاہتی ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی فواد چودھری نے کہا کہ حکومت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کو اپنے سیاسی فائدے کیلئے استعمال کرنا چاہتی تھی، خوش آئند بات ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں ایسا کوئی ذکر نہیں، حکومت کی خواہش ہے کہ ملٹری کو سیاسی و جوڈیشری لیڈرشپ کے سامنے کھڑا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس اطہر من اللہ نے بھی 90 دن کے اندر الیکشن کے اصول کو تسلیم کیا ہے، فواد چودھری
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا زیادہ تر اعلامیہ سکیورٹی معاملات پر مرکوز ہے اور اسی پر ہی رہنا چاہیے، حکومت کی طرف سے تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ری پبلک ہے، حکومت کا یہ تاثر دینا کہ پاکستان اتنا کمزور ہوچکا ہے کہ انتخابات بھی نہیں ہو سکتے یہ تشویشناک بات ہے، اگرکوئی اور وزیر داخلہ ہوتا تو مستعفی ہو جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، ملک کو دہشتگردی سے پاک کرنے کیلئے نئے آپریشن کی منظوری
فواد چودھری نے کہا کہ حکومت خود مان رہی ہے کہ معیشت تباہ اور سکیورٹی صورتحال ٹھیک نہیں تو پھر ایسی حکومت کے قائم رہنے کا جواز ہی ختم ہو جاتا ہے، عوامی حمایت کے بغیر نہ کوئی آپریشن نہ کوئی حکومت کامیاب ہوسکتی ہے، پاکستان میں سب سے پہلے الیکشن کے ذریعے استحکام لانا ہوگا، عوام کے سامنے تمام اداروں کو سرنڈر کرنا ہوگا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ کا ذاتی طور پر بہت احترام کرتا ہوں، جسٹس اطہر من اللہ کے آج کے فیصلے کی لیگل ویلیو بہت ہی کم ہے، جسٹس اطہر من اللہ 25 تاریخ کے ایونٹس کا سنا رہے ہیں، فیصلے میں انہوں نے فیوچر ایونٹس کو بھی کیٹر کر دیا ہے، جب پچھلے کیس کا فیصلہ سنا رہے ہیں تو اس میں فیوچر ایونٹس کو کیٹر نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب،کے پی الیکشن کاازخودنوٹس چارتین سے مستردہوا، جسٹس اطہرکاتفصیلی نوٹ
ان کا کہنا تھا کہ 27مارچ کے فیصلے میں 9 ججز نے آرڈر پر دستخط کیے کہ چیف جسٹس نیا بنچ بنائیں، نو ججز نے نیا بنچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کو دیا، اب تک سپریم کورٹ کے 8 ججز طے کر چکے ہیں کہ بنچ بنانا سپریم کورٹ کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کے 15 ججز میں سے 8 ججز اپنا فیصلہ واضح سنا چکے ہیں۔
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ وکیل کی چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کی کوئی اہمیت نہیں، مریم نوازکی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے لوگ ایسی حرکتیں کر رہے ہیں، جب حکومت میں ہوتے ہیں تو بہت سارے خوش آمدی بھی بیڑہ غرق کرواتے ہیں۔