راولپنڈی: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگ لی۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس جواد حسن نے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر کو جاری توہین عدالت نوٹس پر سماعت کی۔
عدالتی حکم پر آج اسد عمر اپنے وکیل ایڈووکیٹ فیصل چودھری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس جواد حسن نے فیصل چودھری سے استفسار کیا کہ آپ کے مؤکل کہاں ہیں ان کو پیش کریں، جس پر اسد عمر نے عدالت کے روسٹرم پر آکر اپنی تقریر پر غیرمشروط معافی مانگی اور کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
عدالت نے کہا کہ مسئلہ توہین عدالت کا نہیں اداروں اور ان کی شخصیات پر الزامات کا ہے، جس پر اسد عمر نے کہا کہ میری تقریر میں کسی جج کا نام نہیں تھا۔
دوران سماعت اسد عمر نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میرا مقصد عدالتوں یا ججز کو نشانہ بنانا نہیں تھا، جس پر جسٹس جواد حسن نے کہا کہ میرے پاس آپ کا ویڈیو بیان ہے، ہمیں اچھے سے علم ہے آپ نے کیا کہا۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں نے آپ کو لانگ مارچ کی اجازت دی، آپ نے عدالتوں کو ہی نشانہ بنایا۔
اسد عمر نے کہا کہ میرے کسی بیان سے اگر کوئی لائن کراس ہوئی تو معافی مانگتا ہوں۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگنے پر اسد عمر کو جاری توہین عدالت نوٹس کیس نمٹا دیا۔
واضح رہے کہ اسد عمر نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں پی ٹی آئی جلسے کے دوران تقریر میں ججز پر تنقید کی تھی، عدالت نے اسد عمر کی تقریر کی ویڈیو اور ٹرانسکرپٹ بھی طلب کیا تھا، عدالت نے اسد عمر سے توہین عدالت کے نوٹس کا جواب بھی طلب کیا۔