اسلام آباد: (دنیا نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے چھٹی کے روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی خاتون جج دھمکیاں کیس میں 7 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا، عدالت نے عمران خان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کو 10 ہزار روپے کے مچلکے بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کے رابطہ کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈائری برانچ کا عملہ فوری عدالت پہنچا جہاں عمران خان کی جانب سے بابر اعوان ایڈووکیٹ نے وارنٹ گرفتاری کی منسوخی اور عبوری ضمانت کے لئے درخواست دائر کی۔
درخواست میں عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان کے خلاف جج دھمکی کیس ابتدائی طور پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا گیا ہائی کورٹ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کیں تو کیس منتقل ہو گیا مقدمے کا مقصد عمران خان کو گرفتار کر کے پرامن سیاسی جدوجہد کو روکنا ہے کیس درج کرنے کا واحد مقصد کرپشن مافیا کے خلاف پرامن تحریک کو روکنا ہے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے کیس منتقل ہونے پر ضمانت بھی مسترد ہوگئی سیاسی مخالف حکومت نے بدنیتی کے تحت مذموم مقاصد کے لئے جھوٹا مقدمہ بنایا عمران خان کی آزادی اور جان کو خطرہ ہے، ضمانت دی جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد روک دیا اور عمران خان کو 7 اکتوبر سے قبل ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات بے بنیاد ہیں، کل شام سے عمران خان کو گرفتار کرنے کی بہت کوشش کی گئی، یہ حکومت ملک میں خانہ جنگی چاہتی ہے، پاکستان کی تاریخ اور تقدیردونوں بدلنے جارہی ہے۔