اسلام آباد: (دنیا نیوز) بلوچستان اور سندھ میں جولائی میں ہونے والی بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے ٹویٹ کیا ہے جس میں کالم وار انہوں نے بارشوں کا تقابل پیش کیا ہے، پہلے کالم میں بتایا گیا ہے کہ مختلف جگہوں پر یکم تا 9 جولائی زیادہ سے زیادہ بارش کتنی ہوئی جب کہ دوسرے کالم میں اسی مدت میں 2022ء کے دوران ہونے والی بارشیں ملی میٹر میں بتائی گئی ہیں۔
Monsoon updates from PMD: Sindh and Balochistan going thru very high percentages of rainfall over a 30 year average. See last column. pic.twitter.com/EMxoVfwdvK
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) July 9, 2022
شیری رحمان کی جانب سے ٹویٹ کیے گئے پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے چارٹ کے مطابق بلوچستان میں یکم تا 9 جولائی زیادہ سے زیادہ بارش کا اوسط ریکارڈ 6.9 ملی میٹر ہے تاہم اس سال اسی مدت میں بلوچستان میں اوسطً 45.9 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ 39 ملی میٹر زیادہ ہے۔
اسی طرح سندھ میں یکم تا 9 جولائی میں زیادہ سے زیادہ بارش کا ریکارڈ اوسط 10.5 ملی میٹر ہے تاہم اس سال سندھ میں اسی مدت میں اوسطً 72.1 میٹر بارش ہوئی جو کہ 61.6 ملی میٹر زائد ہے۔
چارٹ میں اسی مدت میں دیگر صوبوں کا بھی تقابل پیش کیا گیا ہے۔
ملک میں موسلا دھار بارشیں، کراچی ڈوب گیا، صوابی میں چھت گرنے سے 2 جاں بحق
لاہور، اسلام آباد اور کراچی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں پھر بادل برس پڑے، بارش نے تیسرے دن بھی شہر قائد کو ڈبو دیا، ضلع وسطی سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔
عیسیٰ نگری، عائشہ منزل اور شاہراہ پاکستان سمیت کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، گڈاپ کاٹھور کے اطراف سیلابی ریلے سے سڑک کا بڑا حصہ بہہ گیا، ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
ادھر اسلام آباد اور گردونواح میں بھی تیزہواؤں کےساتھ موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، سیکٹر ایچ 13 تالاب کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔
بارش کا پانی عمارتوں کی بیسمنٹ میں بھی داخل ہو گیا، راولپنڈی کے نالہ لئی میں پانی کی سطح 10 فٹ تک بلند ہو گئی جس کے باعث انتظامیہ ہائی الرٹ ہے۔
دوسری جانب صوابی میں طوفانی بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، سکندری میں مکان کی چھت گر نے سے ماں اور بیٹی جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہو گئے ہیں جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
جبکہ محکمہ موسمیات نے عید کے دنوں میں بھی بادل برسنے کی پیش گوئی کی ہے، بارشوں کا نیا سلسلہ آج پاکستان میں داخل ہوگا، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے اکثر علاقوں میں جل تھل ایک ہونے کا امکان ہے۔