اسلام آباد : (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری سے متعلق کیس میں سیکرٹری قومی اسمبلی سے رپورٹ طلب کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں شیریں مزاری اور ایمان مزاری اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ جبکہ وفاقی کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی عدالت پیش ہوئے، دوران سماعت شیریں مزاری کی گرفتاری کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیے گئے کمیشن کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایاگیا کہ تین رکنی کمیشن کی سربراہ سابق سیکرٹری قانون جسٹس ریٹائرڈ شکور پراچہ جبکہ سابق آئی جی ڈاکٹر نعمان خان اورسابق وفاقی سیکرٹری ڈاکٹر سیف اللہ چھٹہ ممبران میں شامل ہیں۔ ٹی او آر جاری ہو گیا جس کے مطابق کمیشن شیریں مزاری کی گرفتاری سے متعلق تحقیقات کرے گا، غیر جانبدارانہ انکوائری سے گرفتاری میں اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کا جائزہ لے گا اور 4 جولائی تک اپنی سفارشات وفاقی کابینہ کو بھیجے گا۔ اسلام آباد انتظامیہ کمیشن کو سیکرٹریٹ سپورٹ فراہم کرے گی۔
دوران سماعت علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ چار جون کو انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، ابھی تک کمیشن سے متعلق ابھی کچھ نہیں ہوا نہ ہمیں بلایا گیا، ٹی او آر سے متعلق بھی ایک درخواست تھی کہ کرمنل کاروائی کی تحقیقات کا ذکر بھی ہو جاتا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ہم کمیشن کو سپروائز نہیں کر سکتے، ان کو اپنا کام کرنے دیں۔ اس عدالت کی اس سے متعلق رائے ہے کہ کارروائی قانونی پراسیس کے مطابق نہیں تھی،اگر آپ کا کوئی اعتراض مستقبل میں ہو تو دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں،کیا سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے کوئی رپورٹ آئی ہے؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے کہاکہ ابھی کوئی رپورٹ نہیں، مجھے نہیں دی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ علی وزیر ابھی بھی جیل میں ہے، وہ بھی ممبر قومی اسمبلی ہیں، جب یہ حکومت میں تھے اس وقت یہ بھی ممبران اسمبلی کو خوشی خوشی اندر کر دیتے تھے، کیا اس عدالت کی حدود سے اس قسم کے ہونے والے واقعات کی کوئی تحقیقات ہوئی ہیں؟ اس عدالت کی حدود میں صحافیوں کو بھی اٹھایا گیا، کیا ان کی آج تک تحقیقات ہوئیں؟عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ سماعت7جولائی تک کیلئے ملتوی کردی۔