نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے کر بڑی غلطی کی: وزیراعظم عمران خان

Published On 18 February,2022 04:26 pm

منڈی بہاؤ الدین: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو ہر روز نئی بیماریاں ہورہی تھی تب ہی ہم نے انہیں باہر جانے کی اجازت دی اور یہ ہماری بڑی غلطی تھی۔ اپوزیشن جماعتیں اپنی چوری بچانے کے لیے تحریکِ عدم اعتماد لانا چاہتی ہیں، لیکن کپتان ان کے ہر پلان کے لیے تیار بیٹھا ہے۔

منڈی بہاؤالدین میں جلسے سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ ہم نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے کر بڑی غلطی کی، نواز شریف کو پاکستان میں کبھی ایک بیماری ہورہی تو کبھی دوسری، کبھی ان کے پلیٹ لیٹس کم ہورہے تھے ، ہم نے باہر جانے کی اجازت دی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یہ پختونخوا میں جاتے تھے تو کہتے تھے عمران خان نیا پختونخوا کدھر ہے۔ 2018 کے الیکشن کے خیبرپختونخوا نے ہمیں دو تہائی اکثریت دے ووٹ دیے، وہاں پر عوام نے کسی کو دوسرا موقع نہیں دیا۔

’ڈیزل کو ایک مشکل تو یہ ہے وہ 12 واں کھلاڑی ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ ان ڈاکوؤں کے گلدستے میں ایک شخص ہے جیسے میں مولانا نہیں کہوں گا۔ مولانا فضل الرحمٰن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ’ ڈیزل‘ ہر تین مہینے میں لوگوں کو اکھٹا کر کے کہتا ہے کہ حکومت گرادو۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے 30 سالوں کے بعد پاکستان کی اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، ڈیزل کو ایک مشکل تو یہ ہے کہ وہ 12 واں کھلاڑی ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ پختونخوا میں کیا ہوا تھا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ جب خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے اپنے 5 سال پورے کیے تھے تو خیبر پختونخوا وہ واحد صوبہ تھا جہاں تیزی سے غربت ختم ہوئی تھی، یہ یو این ڈی پی نے سروے کر کے بتایا ہے۔ یہ چور، یہ ڈاکو سب ڈرے ہوئے ہیں، یہ عمران خان نہیں کہہ رہا کہ یہ ڈاکو ہیں 20 سال سے یہ سارے ایک دوسرے کو ڈاکو کہہ رہے ہیں۔ مولانا ان کو ڈرا رہا ہے جلد از جلد عمران خان کو ہٹادو ورنہ 2023 کا الیکشن بھی ہاتھ سے جائے گا۔

شہباز بے قصور ہیں تو کیوں عدالت سے بھاگ رہے ہیں

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک بڑا میاں ہے جو بھگوڑا ہے دوسرا چھوٹا میاں ہے، ایک تو چھوٹے میاں کا دل بڑا کمزور ہے اور دوسرا اس کو معلوم ہوگیا ہے کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 375 کروڑ روپے کیسے آگئے۔ مقصود چپڑاسی چھوٹے میاں کی رمضان شوگر مل میں 15 ہزار روپے تنخواہ پر کام کرنے والا ملازم تھا، جب ایف آئی اے کو معلوم ہوا کہ اس کے اکاؤنٹ کڑوروں روپے آگئے ہیں، تو انہوں نے اپنے بیٹے اور مقصود چپڑاسی کو باہر پھجوادیا۔شہباز شریف کو پتہ ہے ان کا کیس چلا تو انہوں نے نہیں بچنا، اگر شہباز بے قصور ہیں تو وہ کیوں عدالت سے بھاگ رہے ہیں، آج عدالتیں آزاد ہیں۔

شریف برادران کے لیے پیغام ہے کپتان ان کے ہر پلان کیلئے تیار ہے

مسلم لیگ ن کی نائب صدر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا مریم صاحبہ کہتی ہیں میرے پاس ٹیپیں ہیں، کبھی آپ نے سنا ہے کہ سیاستدان ٹیپ کے ذریعے کسی کو بلیک میل کریں۔ شریف خاندان کے لیے پیغام ہے کپتان ان کے ہر پلان کے لیے تیار ہے، آپ کو ناصرف شکست ہو گی بلکہ آپ سب جیل بھی جائیں گے۔

اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا جب ہمارے ملک میں بمباری ہوتی تھی یہ حکمران کیوں نہیں بولتے تھے، یہ اس لیے نہیں بولتے تھے کیونکہ ان کی دولت اور جائیدادیں بیرون ملک تھیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شریف اس سے قبل اپنے داماد کو بھی باہر بھجوا چکے ہیں جو سرکای عمارت کا کرایہ وصول کر رہا تھا، انہیں (ن) لیگ دور میں باہر بھجوایا گیا، اسحاق ڈار ’منشی‘ کو عوام کے خرچے پر باہر بھجوایا۔ اگر آپ نے چوری نہیں کی تو آپ کو ڈر کس بات کا ہے، انہیں عمران خان سے ڈر ہے۔ انہیں عمران خان سے اس لیے ڈر ہے کیونکہ سابق صدر مشرف کی طرح عمران خان آپ کو این آر او نہیں دے گا، کیسز آپ کے پرانے ہیں این آر او مجھ سے مانگ رہے ہو۔ جب تک آپ اس ملک کا پیسہ واپس نہیں کریں گے تب تک کسی ڈاکو کو این آر او نہیں دیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان کا ملک میں مہنگائی کا اعتراف

وزیراعظم عمران خان نے ملک میں مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شک نہیں مہنگائی ہے، اس لیے سارا وقت یہی سوچتا ہوں کہ عوام کیلئے کیا کروں۔ ہمارے صحافی عوام کویہ بھی بتائیں مہنگائی کیوں ہے، کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور چیزیں مہنگی ہو گئیں۔ آج سے آٹھ نو ماہ پہلے پٹرول 40 ڈالر پر تھا جو اب 90 ڈالر تک جا پہنچا ہے، پٹرول پر تمام ٹیکس کم کردیئے تاکہ عوام پر بوجھ کم پڑے لیکن ہماری کوشش ہے کہ آپ پر بوجھ کم کریں اور آپ پر مزید بوجھ نہ آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمارا ملک چل رہا ہے، ریکارڈ ٹیکس کلیکشن اور ایکسپورٹ ہے، ہماری کبھی اتنی آمدنی نہیں تھی جو آج ہے، اوورسیز پاکستانیوں نے کبھی اتنا پیسہ نہیں بھیجا جتنا اب بھیجا ہے۔