اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کیلئے اصلاحات لے کر آئی۔
وزیراعظم کی زیرِ صدارت سول قانون میں اصلاحات پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران 3 سالہ دور حکومت میں نافذ کی گئی اصلاحات اور آئندہ کے لائحہ پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وراثتی سرٹیفیکیٹ کی فراہمی اسلام آباد میں جنوری 2021، پنجاب اور سندھ میں جون 2021 اور خیبر پختونخوا میں دسمبر 2021 سے یقینی بنائی جا رہی ہے، بلوچستان میں بھی اسکے قانون کی منظوری پر تیزی سے کام جاری ہے، اب تک مجموعی طور پر نئے نظام کے تحت (15 دن کی مدت میں) 10 ہزار 485 خاندانوں نے وراثتی سرٹیفیک حاصل کیا۔ 12 ممالک میں سمندر پار پاکستانیوں کے وراثتی سرٹیفیکیٹ کے حصول کیلئے بیرونِ ملک پاکستانی سفارتخانوں میں 22 کاونٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کیلئے قانون کے تحت ایک سال کی قلیل مدت میں اسلام آباد میں 198 میں سے 136، پنجاب میں 810 میں سے 122 اور خیبر پختونخوا میں 421 میں سے 78 کیسز پر فیصلہ دیا گیا، قانون کے تحت خواتین کو وراثت میں حصے کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ سول نظام انصاف اور فوجداری قوانین میں اصلاحاتی تبدیلیوں کے بعد نہ صرف انصاف کے عمل میں تیزی آئے گی جبکہ الیکٹرانک شواہد، الیکٹرانک ایف آئی آر و دیگر اقدامات سے حکومت کے قانون کی بالادستی اور ایک قانون کے منشور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے گا۔
وزیراعظم نے اداروں کے مابین روابط مضبوط کرنے و تعاون بڑھانے اور تمام سٹیک ہولڈز کو اعتماد میں لینے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ 1908 کے بعد پہلی دفعہ حکومت سول قانون میں تبدیلی لیکر آ رہی ہے، ایک صدی پرانے قوانین میں اصلاحاتی تبدیلی کے حوالے سے ماضی میں کسی حکومت نے نہیں سوچا، موجودہ دورِ حکومت میں عدلیہ آزاد ہے، حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کیلئے اصلاحات لے کر آئی، انصاف کی فوری اور یقینی فراہمی کا براہ راست تعلق گورننس کی بہتری سے ہے، لوگوں تک فوری اور سستے انصاف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔