پشاور: (دنیا نیوز) پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ خیبر پختونخوا حکومت کے لئے سفید ہاتھی ثابت ہورہا ہے، دوسالوں کے دوران 4ارب 67 کروڑ سے زائد خسارے کا سامنا ہے، بی آر ٹی سے مطلوبہ اہداف حاصل نہ ہوسکے۔
خیبر پختونخوا حکومت کا پشاور میں میگا بی آر ٹی منصوبہ جس کا وعدہ 6 ماہ میں تکمیل کا تھا لیکن 3 سال میں مکمل ہوا، پلازے اورکمرشل سرگرمیاں تاحال شروع نہ ہوسکیں۔ بی آرٹی کی ابتداء سے اب تک 10 لاکھ زو کارڈ تقسیم کئے جاچکے ہیں جبکہ اگست 2020 سے اب تک 6 کروڑ سے زائد مسافروں نے سفر کیا۔
بی آر ٹی بسوں میں 30 نئی بسوں کا اضافہ کیا گیا ،اپنی نوعیت کے پہلے زو بائیسیکل شیئرنگ سسٹم کا اجرا کیا گیا جس کے تحت 360 جدید زو سائیکلیں اور شہر کے مختلف مقامات پر 32 ڈاکنگ اسٹیشن قائم کئے گئے۔
بی آر ٹی پر کام اکتوبر2017 میں شروع ہوا تھا، اس وقت یہ اعلان کیا گیا تھا کہ منصوبہ 6 ماہ میں مکمل ہوگا لیکن ہر چند ماہ بعد اس کی تکمیل کی تاریخ بدلتی رہی، منصوبے سے مطلوبہ مقاصد اور اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے۔ حکومت نے یومیہ تین لاکھ سے زائد مسافروں کا ہدف مقرر کیا لیکن موجود ہ وقت میں یہ تعداد صرف ڈھائی لاکھ تک ہی پہنچ سکی۔
حکام کے مطابق بی آر ٹی کے آغاز سے قبل شہر میں خواتین کی سفری شرح 2 فیصد سے کم تھی جو بی آر ٹی کے آغاز سے 20 فیصد سے بھی بڑھ گئی، بس ریپڈ ٹرانزٹ کو گزشتہ مالی سال کے دوران ایک ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہوا جبکہ رواں مالی سال 2ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا ہے، بی آر ٹی کے سال 2020 میں دس ماہ کے دوران ایک ارب 92 کروڑ سے زائد اخراجات ہوئے۔