اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب بدعنوانی کے خلاف جنگ کو اولین ترجیح دیتا ہے، نیب بدعنوانی کے ذریعے اربوں روپے لوٹنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں میگا کرپشن کیسز پر پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب کا کسی فرد، جماعت یا کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کا تعلق صرف ملک سے ہے اور یہ صرف اپنا فرض ادا کر رہا ہے، بدعنوانی کا خاتمہ قوم کی آواز بن چکا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں بلکہ مستحق افراد اپنے حقوق سے محروم ہو جاتے ہیں، پاکستان کو بدعنوانی کے چیلنج کا سامنا ہے جو کہ ملک کو درپیش تمام مسائل کی جڑ ہے۔
چیئر مین نیب کا کہنا تھا کہ نیب نے ’’احتساب سب کے لئے‘‘ کی پالیسی کے تحت آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی ہے جبکہ نیب کو مزید معتبر ادارہ بنانے کے لئے اس کے کام کرنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا ہے تاکہ ہر قسم کی بدعنوانی کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کو نیب کے کرپشن فری پاکستان کے نعرے کے تحت بلا امتیاز پالیسی پر عملدرآمد کے لئے فعال بنایا گیا ہے جس کے شاندار نتائج آئے ہیں، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کی کوششوں کو سراہا ہے، گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتبار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں بڑی مچھلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا گیا ہے جبکہ اکتوبر 2017ء سے اگست 2021ء کے دوران بالواسطہ اور بلا واسطہ طور پر 538 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے ہیں، انسداد بدعنوانی کے کسی ادارے نے ایسی کارکردگی نہیں دکھائی، نیب نے 1999ء میں اپنے قیام کے بعد سے اب تک 819 ارب روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جبکہ مختلف احتساب عدالتوں میں 1274 بدعنوانی کیسز زیر سماعت ہے ہیں جن کی مجموعی مالیت تقریباً 1305 ارب روپے بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، ان ممالک میں سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال اور بھوٹان شامل ہیں، نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے، نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے، نیب نے پاکستان میں جاری سی پیک منصوبوں کی نگرانی اور بدعنوانی کی روک تھام کے لئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، نیب نے نیب راولپنڈی میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے،نیب ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی قائم کی گئی ہے، اس اکیڈمی کا مقصد انویسٹی گیشن افسران کو وائٹ کالر کرائمز کی تحقیقات کے لئے جدید تکنیک سے آگاہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے مستقبل کی قیادت کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آگاہی پھیلانے کے لئے ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ہیں جوکہ قابل تعریف اقدام ہے، اس تناظر میں ملک کے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں پچاس ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، نیب میں شفافیت اور میرٹ یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں، شکایت کی جانچ پڑتال سے لے کر بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے تک ہر مرحلے پر اس کی نگرانی کی جاتی ہے اور رہنمائی فراہم کی جاتی ہے تاکہ شفافیت یقینی بنائی جائے، اس تناظر میں اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے تاکہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔