اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے،جس کے باعث نیب نے بدعنوان عناصر سے538 ارب روپے ریکور کئے ہیں۔
نیب کے آپریشن اینڈ پراسیکیوشن ڈویژن کی مجموعی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے آئین سازاسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بدعنوانی اور اقربا پروری کو برائی قرار دیا یہ درحقیقت ظاہر ہے جس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کو قانون پر عملدرآمد اور مربوط انداز میں ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے قائم کیا گیا ہے۔نیب کرپشن فری پاکستان 100فیصد ترقی کے لئے بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔ نیب بدعنوانی سے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے کے لئے پرعزم ہے۔کیونکہ وہ بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔
اجلاس کے دوران ڈی جی آپریشن نے بتایا کہ نیب کو اپنے قیام سے اب تک 4 لاکھ 96 ہزار 460 شکایات وصول ہوئی ہیں ان میں سے 4 لاکھ 87 ہزار 124 شکایات نمٹا دی گئی ہیں۔ نیب نے 16 ہزار 93 شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی، 15 ہزار 378 شکایات کی تصدیق کا عمل مکمل کیا گیا۔ نیب نے 10 ہزار 241 انکوائریوں کی منظوری دی جن میں سے 9 ہزار 275 انکوائریاں مکمل کی گئیں۔ نیب نے 4 ہزار 654 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی جس میں سے 4 ہزار 358 مکمل کی گئیں۔ نیب نے اس عرصہ کے دوران بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 816.793 ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے مختلف احتساب عدالتوں میں 3 ہزار 754 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے ہیں جن میں سے 2477 ریفرنسز کے فیصلے احتساب عدالتوں نے سنائے ہیں ، اس وقت مختلف احتساب عدالتوں میں 1277 ریفرنسز زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 1335.019 ارب روپے بنتی ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین منتخب کیا گیا، نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ نیب نے پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی نگرانی کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس کا مقصد ٹھوس شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری لانا ہے ۔ نیب نے جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک ، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے، اس اقدام سے نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، نیب نے نوجوانوں کو اوائل عمری میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب نے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں کردار سازی کی 50ہزار سے زائد انجمنیں قائم کی ہیں۔ نیب نے متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت سے بدعنوانی کی روک تھام اور خامیوں کی نشاندہی کیلئے پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں۔
گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان ، عالمی اقتصادی فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کوششوں کو سراہا ہے۔ نیب نے اپنے تمام علاقائی بیوروز اور نیب ہیڈکوارٹرز کی کارکردگی میں مزید بہتری کیلئے جامع معیاری مقداری نظام وضع کیا ہے۔ نیب ہیڈکوارٹرز اور علاقائی بیوروز کی مقررہ معیار کی بنیاد پر سالانہ اور وسط مدتی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے ، یہ طریقہ کار کامیاب رہا ہے اور نیب کی کارکردگی میں ہے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔